کانوں میں رس گھولنے والی آواز رکھنے والے حبیب خان سوات کی تحصیل بابوزئی، گاؤں تندوڈاگ کے رہائشی اور پشتو کے نامور گلوکار کرن خان کے بڑے بھائی ہیں۔
حبیب خان کا خواب ہے کہ وہ پشتو گانوں کا ایک البم ریکارڈ کرائیں اور اپنی جادوئی آواز دنیا بھر کے پختونوں تک پہنچائیں۔ کیوں کہ ان کی جادوئی آواز میں چھپا درد محسوس ہوتا ہے، جو سننے والوں پر ایک عجیب کیفیت طاری کردیتا ہے۔ وہ سوشل میڈیا (فیس بُک) پر گانے گاکر نہ صرف اپنا شوق پورا کرتے ہیں، بلکہ اپنے فن کو دوام بخشنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کے سیکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں فالورز ہیں، جن کی تعداد میں روزبروز اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
گذشتہ روز راقم کی اس کے ساتھ ایک بیٹھک ہوئی جس میں ان کا کہنا تھا کہ "کم عمری میں اپنے چھوٹے بھائی (کرن خان) کے ساتھ گانا سیکھنے جاتا تھا۔ اس کے ساتھ محفلوں میں بھی بیٹھا کرتا تھا، اور یوں کافی حد تک گانے کے ساتھ موسیقی کے بارے میں بھی سیکھا۔ آج بھی سیکھ رہا ہوں لیکن وقت کی کمی اور معاشی مسائل کی وجہ سے تعلیم، موسیقی اور گانے کی مشق سے دوری کی وجہ سے پیچھے رہ گیا ہوں۔ دریں اثنا چھوٹا بھائی (کرن خان) اپنی محنت کے بل بوتے پر کافی آگے نکل گیا، جو اپنی جادوئی آواز سے دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔”
حبیب خان کے بقول "کرن خان نے گانے کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم پر بھی توجہ دی، جس کی وجہ سے اس کو آج ایک الگ مقام حاصل ہے۔ مَیں نے تعلیم ادھوری چھوڑ کر محنت مزدوری شروع کی، جس کی وجہ سے مجھے وہ پذیرائی نہیں ملی، جس کا میں خود کو حق دار سمجھتا ہوں، البتہ اب بھی کوشش کر رہا ہوں، اور امید ہے کہ البم ریکارڈ کراکر مَیں بھی اپنی آواز باقی ماندہ دنیا تک پہنچاؤں گا۔”
حبیب خان اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے ٹرانسپورٹ کے شعبہ کے ساتھ منسلک ہیں۔ ڈرائیونگ کرکے روزی روٹی کماتے ہیں، اور فارغ وقت میں اپنی سُریلی آواز کا جادو جگا کر اپنے ذوق کی تسکین کرتے ہیں۔ اپنے شوق کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ "بچپن سے گانا ایک طرح سے شوق رہا ہے۔ آج تک اس بھٹی میں جل رہا ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ شعرائے کرام کی ادبی محفلوں میں بھی شرکت کرتا ہوں، اور جس شاعر کا کلام اچھا اور بھلا لگے، تو اس کو ترنم کے ساتھ گا کر سوشل میڈیا پر اپنے چاہنے والوں کے ساتھ شیئر کرتا ہوں۔”
حبیب خان اس کے ساتھ لوکل موسیقی کی محفلوں میں بھی شرکت کرکے اپنی آواز سے محفل کو چار چاند لگاتے ہیں۔ موصوف نے سٹوڈیو میں ایک گانا ریکارڈ بھی کرایا ہے، جو کچھ مشکلات اور چھوٹے بھائی "کرن خان” کے کہنے پر ریلیز نہیں کر پا رہے۔ حبیب خان کے بقول: "کرن خان کا کہنا ہے کہ اب مجھے بہت کچھ سیکھنا ہے، اس لیے گانا ریلیز کرنے کی ضرورت نہیں۔”
اس حوالہ سے حبیب خان مزید کہتے ہیں: "جب مَیں نے اسرار اتلؔ کے کلام کو موسیقی کے ساتھ سٹوڈیو میں ریکارڈ کرایا، تو میرے بھائی نے کہا کہ تم ابھی تک گانے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے، تمہیں اور سیکھنے کی ضرورت ہے۔ گانا گانے سے زیادہ سیکھنے پر توجہ دو، اور جب سیکھ جاؤگے، تو پھر ایک گانا نہیں پورا البم ریکارڈ کراکے ریلیز کرلو۔ اس وجہ سے ریکارڈ کرایا ہوا گانا مَیں نے اپنے ساتھ محفوظ کرلیا اور چاہنے والوں تک نہیں پہنچایا۔”
قارئین، میرے اصرار پر وہ گانا جو اس نے ریکارڈ کرایا ہے، مجھے کمپیوٹر کے ذریعے سنایا۔ موسیقی کے ساتھ حبیب خان کی آواز کمال کی تھی۔ مجھے بے شک موسیقی اور گانے کے بارے میں اتنا علم نہیں۔ مَیں نہیں جانتا کہ گانے والے گلوکار کو کن لوازمات کا خیال رکھنا چاہیے، لیکن حبیب خان کی آواز اور اس کی موسیقی کمال کی تھی۔ بالکل اسی طرح جس طرح کرن خان گایا کرتے ہیں اور سننے والا سر دُھنتا رہ جاتا ہے۔ میرا اس موقع پر جی کرتا تھا کہ موصوف کا گانا بار بار سنوں۔
قارئین، حبیب خان ہر رات فیس بک پر لائیو آتا ہے، اور پشتو کے مختلف شعرائے کرام کا کلام گا کر اپنے فالوورز کو محظوظ کرتا ہے۔ ان کے فالوورز کے بقول ہر رات ان کا باقاعدہ انتظار کیا جاتا ہے۔
حبیب خان کا کہنا تھا، میری خواہش ہے کہ مَیں ایک گانے کے بجائے پورا البم کرلوں، تو میری آواز لوگوں تک پہنچنے سمیت مجھے اپنے کام کرنے کے طریقہ کا احساس بھی ہوجائے گا، کہ مجھے مزید گانا چاہیے یا اور بھی سیکھنے کی ضرورت ہے؟
قارئین، میرے خیال میں اگر  موصوف کی محنت اسی طرح جاری رہی، اور ان کے چھوٹے بھائی کرن خان نے ان پر توجہ دی، تو موسیقی اور گانے کی دنیا میں اسے آنے اور آگے جانے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکے گی۔ اس طرح موصوف بھی کرن خان کی طرح ایک عظیم گلوکار بن کر اپنے شوق کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے فن کو دوام بخش سکیں گے اور  پشتو موسیقی کے میدان کو ایک اچھا گلوکار مل جائے گا۔

……………………………………….

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔