وکی پیڈیا کے مطابق معروف پاکستانی اداکارہ ’’رانی‘‘ 8 دسمبر 1946ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔
رانی کا اصل نام ’’ناصرہ‘‘ تھا۔ ہدایتکار انور کمال پاشانے ان کو ’’رانی‘‘ کے نام سے 1962ء میں اپنی فلم ’’محبوب‘‘ میں متعارف کرایا۔
رانی کو پہلے پہل ناکامی کا منھ کئی بار دیکھنا پڑا۔ یکے بعد دیگرے ان کی دس فلمیں بری طرح ناکام ہوئیں، جس کی وجہ سے رانی پر بدقسمت اداکارہ کا ٹھپا لگ گیا، مگروحید مراد ان کے لیے خوش قسمت ثابت ہوئے۔ 1967ء میں ہدایتکار حسن طارق کی فلم ’’دیور بھابی‘‘ کی کامیابی کے بعد رانی کی قسمت کا ستارہ چمک اٹھا۔ اس فلم کا گیت ’’اے رات بتا کیا ان سے کہیں‘‘ بہت مقبول ہوا۔ اس سے اگلے سال ہی ان کی ایک اور سپر ہٹ فلم ’’بہن بھائی‘‘ ریلیز ہوئی جو سپرہٹ ثابت ہوئی۔ تاہم رانی کو بامِ عروم پر پہنچانے والی فلم 1970ء میں ریلیز ہونے والی ’’انجمن‘‘ تھی جس کے بعد انہوں نے پیچھے مُڑ کر نہیں دیکھا۔ اس کے بعد ان کی فلم ’’تہذیب‘‘ اور ان کی زندگی کی سب سے ہٹ فلم ’’امراؤ جان ادا‘‘ ریلیز ہوئی۔ یوں رانی کی یکے بعد دیگرے سپر ہٹ فلمیں آتی چلی گئیں، جن میں ’’ایک گناہ اور سہی‘‘، ’’بہارو! پھول برساؤ‘‘، ’’ناگ منی‘‘ اور ’’ثریا بھوپالی‘‘ وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔
اردو کے ساتھ ساتھ رانی نے پنجابی فلموں میں بھی نمایاں کامیابی حاصل کی، جن میں ’’چن مکھناں‘‘ سب سے نمایاں تھی، جس کا گیت ’’چن میرے مکھناں‘‘ آج تک مقبول ہے۔ فلموں میں بے انتہا کامیابی کے باوجود رانی ازدواجی زندگی کے سکون سے محروم رہی، جس کا انہیں ہمیشہ افسوس رہا۔ انہوں نے تین شادیاں کیں۔ انہیں کینسر جیسا جان لیوا مرض لاحق تھا، جس کے باعث وہ 27 مئی 1993ء کو 46 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔