حوصلہ، بساط اپنی حیثیت سے باہر کوئی قدم نہیں رکھنا چاہیے۔ یہ کہاوت یوں بھی مشہور ہے: ’’جتنی سوڑھ دیکھیے، اتنے پاؤں پساریے!‘‘
اس کہاوت کے پس منظر میں ایک حکایت اس طرح بیان کی جاتی ہے:
’’ایک مرتبہ اکبر بادشاہ نے جاڑے کے موسم میں غریبوں کو بانٹنے کے لیے کچھ لحاف تیار کرائے۔ اس کا سارا انتظام بیربل کے سپرد تھا۔ اکبر نے بیربل کو حکم دیا تھا کہ جب لحاف تیار ہوجائیں، تو ان کے سامنے ضرور پیش کیے جائیں۔ جب لحاف تیار ہوگئے، تو بیربل نے بادشاہ کے ملاحظہ کے لیے پیش کیے۔ بادشاہ نے ایک لحاف کو خود اوڑھ کر دیکھا، تو ان کے پاؤں لحاف سے باہر نکلے رہے۔ کیوں کہ لحاف کی لمبائی کم تھی اور اکبر کی زیادہ تھی۔ اکبر نے بیربل سے کہا، لحاف تو چھوٹا ہے اور میرے پیر باہر نکلے ہیں۔ بیربل نے برجستہ جواب دیا: ’’جتنی چادر دیکھیے، اتنے پاؤں پھیلائیے!‘‘
(ڈاکٹر شریف احمد قریشی کی تصنیف ’’کہاوتیں اور ان کا حکایتی و تلمیحی پس منظر‘‘ مطبوعہ ’’دارلنور، لاہور‘‘ اشاعت 2012ء، صفحہ 115 سے انتخاب)