وکی پیڈیا کے مطابق پاکستان کی ممتاز نیوز کاسٹر مہ پارہ صفدر 15 نومبر 1954ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔
ان کے والد سید حسن عباس زیدیؔ شاعر بھی تھے اور شعبۂ تدریس سے وابستہ تھے۔ ان کی والدہ سیدہ شمس الزہرہ سوز خوان تھیں۔ مہ پارہ بھی سوز خوانی، نوحہ خوانی اور حدیث خوانی کرتی ہیں۔
مہ پارہ چھے بہنوں میں سے چوتھے نمبر پر تھیں۔ بچپن میں ہی والدین کے ساتھ سرگودھا آ گئیں، اور ابتدائی تعلیم یہیں سے حاصل کی۔ میٹرک، ایف اے اور بی اے بھی سرگودھا سے کیا۔ ایم اے انگلش پنجاب یونیورسٹی لاہور سے کیا۔ اسی دوران میں ریڈیو پاکستان پر یونیورسٹی پروگرامز میں حصہ لیا۔ بعد ازاں خبریں بھی پڑھنا شروع کیں۔
مہ پارہ 1975ء میں لاہور ٹیلی وژن پر نیوز کاسٹنگ کے شعبہ میں آئیں اورپی ٹی وی کا خبرنامہ ان کی ملک گیر سطح پر پہچان کا باعث بنا۔ اگست 1979ء میں ان کی شادی صفدر ہمدانی سے ہوئی۔ وہ ممتاز براڈ کاسٹر مصطفی ہمدانی کے بیٹے ہیں اور نامور شاعر ہیں۔ وہ اُس وقت ریڈیو پاکستان سے وابستہ تھے۔ مہ پارہ صفدرشادی سے پہلے مہ پارہ زیدی کہلاتی تھیں۔
مہ پارہ 1990ء تک پی ٹی وی سے منسلک رہیں۔ جنوری 1990ء میں وہ اپنے دونوں بچوں زہرا صفدر اور محمد صفدر کے ساتھ بیرونِ ملک چلی گئیں۔ لندن میں بی بی سی کی اردو سروس سے منسلک ہوئیں اور 2014ء تک مستقل ملازمت کے بعد اب جزوی طور پر بی بی سی سے منسلک ہیں۔ انہوں نے انگلینڈ میں نشریات کے متعدد کورس بی بی سی کے کیے۔ ایم اے وومین سٹڈیز (مطالعۂ خواتین) بھی لندن یونیورسٹی سے کیا۔ مہ پارہ صفدر نومبر 2006ء سے اب تک عالمی اخبار میں مدیر حالات حاضرہ کے فرائض بھی انجام دے رہی ہیں۔
مہ پارہ صفدرکا شعر گوئی سے بھی تعلق رہا ہے اور انہوں نے بھی غزلیں کہی ہیں۔ البتہ انہوں نے شاعری کو فقط اظہار کے ایک میڈیم تک ہی محدود رکھا ہے۔ان کا نمونۂ کلام ملاحظہ ہو:
اک ادھورا سا خواب ہو جیسے
زندگانی کتاب ہو جیسے
میری آنکھوں کے ریگ زاروں میں
اک مسلسل سراب ہو جیسے
منتشر منتشر رہی ایسی
بکھرا بکھرا گلاب ہو جیسے