27 اکتوبر، مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر کا یومِ انتقال

شہنشاہ جلال الدین محمد اکبر

معلوماتِ عامہ کے حوالہ سے انگریزی کی مشہور ویب سائٹ timeanddate.com کے مطابق سلطنت مغلیہ کے تیسرے فرماں روا شہنشاہ جلال الدین اکبر 27اکتوبر 1605ء کو انتقال کرگئے۔
وکی پیڈیا کے مطابق وہ ہمایوں کے بیٹا تھے ۔ ہمایوں نے اپنی جلاوطنی کے زمانے میں سندھ کے تاریخی شہر دادو کے قصبے ’’پاٹ‘‘ کی عورت حمیدہ بانو سے شادی کی تھی۔ اکبر اُسی کے بطن سے 1542ء میں سندھ میں عمر کوٹ کے مقام پر پیدا ہوا۔ ہمایوں کی وفات کے وقت اکبر کی عمر تقریباً چودہ برس تھی۔ وہ اس وقت اپنے اتالیق بیرم خان کے ساتھ کوہِ شوالک میں سکندر سوری کے تعاقب میں مصروف تھا۔ باپ کی موت کی خبر اسے کلانور ضلع گروداسپور (مشرقی پنجاب) میں ملی۔ بیرم خان نے وہیں اینٹوں کا ایک چبوترا بنوا کر اکبر کی رسمِ تخت نشینی ادا کی اور خود اس کا سرپرست بنا۔ تخت نشین ہوتے ہی چاروں طرف سے دشمن کھڑے ہو گئے ۔ ہیموں بقال کو پانی پت کی دوسری لڑائی میں شکست دی۔ مشرق میں عادل شاہ سوری کو کھدیڑا۔ پھر اس نے اپنی سلطنت کو وسعت دینی شروع کی۔
انہوں نے انتقال کے بعد اپنے ترکہ میں پانچ ہزار ہاتھی، بارہ ہزار گھوڑے ، ایک ہزار چیتے ، دس کروڑ روپیہ، بڑی اشرفیوں میں سو سو تولہ سے پانچ سو تولہ تک کی ہزار اشرفیاں، دو سو بہتر من غیر مسکوک سونا، تین سو ستر من چاندی، ایک من جواہرات جس کی قیمت تین کروڑ تھی، چھوڑا۔