وکی پیڈیا کے مطابق پاکستان کے مشہور بلوچ قوم پرست سیاسی رہنما، جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ اور سابق گورنر و سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اکبر بگٹی 26 اگست 2006ء کو قتل کر دیے گئے۔ آپ کے قتل کا الزام آپ کے اقارب نے جنرل پرویز مشرف پر لگایا، لیکن مشرف نے قتل سے لاتعلقی کا اعلان کیا۔
آپ 12 جولائی 1927ء کو نواب محراب خاں کے ہاں ڈیرہ بگٹی میں پیدا ہوئے ۔ آپ نے لاہور کے ایچی سن کالج میں تعلیم حاصل کی۔ اورپھر اس کے بعد آکسفورڈ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ آپ 1946ء میں اپنے قبیلہ کے 19ویں سردار بنے ۔ 1949ء میں انہوں نے حکومت کی خصوصی اجازت سے پاکستان سول سروس اکیڈمی سے پی اے ایس (اب سی ایس ایس) کا امتحان دیے بغیر تربیت حاصل کی۔
بعد میں آپ سندھ اور بلوچستان کے شاہی جرگہ کے رکن نامزد ہوئے۔ 1951ء میں بلوچستان کے گورنر جنرل کے مشیر مقرر ہوئے ۔ 1958ء میں وزیر مملکت کے طور پر وفاقی کابینہ میں شامل رہے۔ 1960ء کی دہائی میں آپ چھوٹی قومیتوں کے حقوق کی علمبردار جماعت ’’نیشنل عوامی پارٹی‘‘ (نیپ) میں شامل ہو گئے۔ فیلڈ مارشل ایوب خان کے دور میں کچھ عرصہ جیل میں قید بھی رہے ۔ پھر جب عطا اللہ مینگل بلوچستان کے وزیراعلیٰ بنے، تو نواب بگٹی کے نیپ کی قیادت سے اختلافات ہو گئے ۔ 1973ء میں جب ذوالفقار علی بھٹو نے نیپ کی حکومت کو برخاست کیا، تو اکبر بگٹی کو صوبہ کا گورنر مقرر کیا گیا۔ وہ 1 0ماہ گورنر رہے لیکن بعد میں ذو الفقار علی بھٹو سے اختلافات کی بنا پر مستعفی ہو گئے ۔ 1977ء میں انہوں نے ائیر مارشل اصغر خان کی سربراہی میں قائم تحریک استقلال میں شمولیت اختیار کی۔1988ء میں اکبر بگٹی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ فروری 1989ء سے اگست 1990ء تک وہ بلوچستان کے منتخب وزیراعلیٰ رہے ۔ بے نظیر بھٹو نے بلوچستان کی اسمبلی کو تحلیل کر دیا۔ 1993ء کے عام انتخابات میں وہ ڈیرہ بگتی سے اپنی نئی جماعت جمہوری وطن پارٹی کے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ۔ انہوں نے قومی اسمبلی میں اردو زبان کا بائیکاٹ کیا۔ تاہم انہوں نے 1997ء اور 2002ء کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔