وکی پیڈیا کے مطابق معروف اردو صوفی شاعر، فلسفی اور اسکالر ذہین شاہ تاجی 23 جولائی 1978ء کو کراچی میں انتقال کر گئے۔
آپ کا تعلق صوفیا کے سلسلہ چشتیہ سے ہے۔ ان کا سلسلۂ نسب دوسرے خلیفہ عمر فاروق سے ملتا ہے۔
آپ نے ابنِ عربی کی کتاب ’’فصوص الحکم‘‘ اور منصور بن حلاج کی مشہور تصنیف’’الطوسین‘‘ کا اردو ترجمہ کیا، جس میں خدا اور ابلیس (شیطان) کا مکالمہ بھی شامل ہے۔ آپ کی سب سے اہم کتاب ’’تاج الاولیاء‘‘ بابا تاج الدین ناگوری کی سوانح عمری جو اُردو اور فارسی میں لکھی گئی تھی، مانی جاتی ہے۔
آپ نے سولہ سے زائد کتابیں لکھیں۔ عموماً وہاں پر مذہبی اور علمی مباحث ہوا کرتی تھیں۔ آپ کی باتوں میں بلا کا کمال، جمال اور جلال ہوتا تھا۔ آپ کی محفل میں عشا کی نماز کے بعد مشاعرہ ہوتا تھا، جس میں کراچی کے شعرا حصہ لیتے تھے۔