ایک لمبے عرصہ کے بعد سپیشل فورس پولیس اہلکاروں کی دلی تمنا پوری ہوئی اور بالآخر ملاکنڈ ڈویژن کے سات اضلاع میں شورش کے دوران میں تعینات ہونے والے ہزاروں کی تعداد میں اہلکاروں کو صوبائی حکومت نے مستقل کرنے کا فیصلہ کرہی لیا۔
سوات کے مؤقر آن لائن نیوز پیپر ’’باخبر سوات ڈاٹ کام‘‘ (www.bakhabarswat.com) کے مطابق اس مقصد کے حصول کے لیے کاغذی کارروائی تیز کردی گئی ہے۔
مذکورہ ادارے کے مطابق سوات میں شورش کے دوران میں سپیشل پولیس فورس کے نام سے ایک فورس بنائی گئی تھی، جس کے لیے تعلیم اور عمر کی کوئی شرط نہیں رکھی گئی تھی۔ اُس وقت منتخب شدہ اہلکاروں کو دس ہزار روپے فکس تنخواہ پر بھرتی کیا گیا تھا۔ بعد میں اے این پی کی حکومت میں ان کی تنخواہ بڑھا کر 15 ہزار روپے کردی گئی۔ ان 5885 اہلکاروں کو مختلف اوقات میں پاک فوج نے تربیت دی تھی جس کی وجہ سے ان کی کارکردگی ریگولر پولیس سے بہتر تھی۔
دیکھا گیا ہے کہ شورش کے دوران میں اکثر یہ ریگولر پولیس اور آرمی کے جوانوں کے آگے رہتے تھے اور ہر مشکل وقت میں ان کے شانہ بشانہ قیام امن میں پیش پیش رہتے تھے۔
مینگورہ تھانہ میں ان پر ایک خود کش حملہ بھی ہوا تھا، جس میں درجن بھر اہلکار جامِ شہادت نوش کر گئے تھے۔
سپیشل پولیس فورس کے یہ اہلکار اول اول لوگوں کی تضحیک کا نشانہ بھی بنے۔ 3 دسمبر 2013ء کو بی بی سی اردو سروس پر شائع ہونے والی سٹوری میں انہیں ’’چائنا پولیس، پانچ پیسے والی پولیس‘‘ کے نام سے یاد کیا گیا۔ رفعت اللہ اورکزئی کی اُس وقت کی تحریر شدہ سٹوری کی ایک لائن کچھ یوں ہے: ’’ان اہلکاروں کو ’’چائنا پولیس‘‘، ’’کسٹم چور پولیس‘‘ اور ’’پانچ پیسہ پولیس‘‘ کے ناموں سے بھی یاد کیا جاتا ہے ۔‘‘
بی بی سی کی سٹوری کے مطابق ان کا ایک نام کمیونٹی پولیس بھی ہے۔ سٹوری میں یہ بھی رقم کیا گیا تھا کہ ان اہلکاروں کی وردی عام پولیس اہلکاروں سے مختلف ہوتی ہے اور یہ اہلکار ملیشیا کے کپڑے پہن کر فرائض سرانجام دیتے ہیں۔
باخبر سوات ڈاٹ کام کے مطابق ان اہلکاروں نے ہائی کورٹ میں رٹ دائر کیا تھا جس میں ان اہلکاروں کے حق میں فیصلہ کیا گیا۔ اب صوبائی حکومت نے ان تمام5885 اہلکاروں کو مستقل کرنے اور ریگولر پولیس میں شامل کرنے کے لیے کام کا آغاز کردیا ہے۔
پولیس کے اے آئی جی لیگل نے ایک چھٹی کے ذریعے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو ان اہلکاروں کے ریگولرائز کرنے کا کام تیز کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
دوسری طرف یہ خبر جیسے ہی سپیشل پولیس فورس کے اہلکاروں تک پہنچی، تو انہوں نے اسے ’’حقیقی تبدیلی‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی ایسا ہوا، تو اس کا تمام تر کریڈٹ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو جائے گا۔