یہ مینار دراصل جرنیلی سڑک کے معمار عظیم جرنیل شیر شاہ سوری نے بنوائے تھے۔ پشاور سے بنگال تک 3000 کلومیٹر سے زائد کی جرنیلی سڑک کے ہر تین کوس کے بعد انہیں بنایا گیا۔ ایک کوس تقریباً تین میل لمبا ہوتا ہے۔ یہ کسی خاص تعمیراتی شاہکار کی عمارت نہیں ہوتی تھی بلکہ یہ اینٹوں کی تیاری کے لیے بننے والے بھٹے جیسی ساخت کے مینار تھے۔ ان کا مقصد اس شاہراہ پر سفر کرنے والوں کی حفاظت کے پیشِ نظر عارضی قیام اور سرکاری اہلکاروں کا برق رفتاری کے ساتھ پیغامات ایک سے دوسری جگہ پہنچانا تھا۔ ان میناروں کے ساتھ موجود سرائے نما جگہوں پر تازہ دم گھوڑے ان سرکاری اہلکاروں کے لیے ہر دم تیار ہوتے تھے۔ باقی تقریباً منہدم ہوگئے، مگر ایک کوس مینار اب بھی کراچی پھاٹک لارنس کالونی گڑھی شاہو میں بہترین حالت میں موجود ہے۔ لاہور کے سرحدی علاقے میں بھی ایک کوس مینار باقی ہے۔ (کتاب لَہور، لَہور ہے از عبدالمنان ملک صفحہ نمبر 101 سے انتخاب)