توروالی زبان اور مصنوعی ذہانت (اے آئی)

Blogger Zubair Torwali

دنیا میں کل کتنی زبانیں بولی جاتی ہیں؟
یہ بہت مشکل سوال ہے کہ ابھی تک یہ گنتی جاری بھی ہے اور جہاں کئی زبانیں نئی دریافت ہورہی ہے، وہاں کئی زبانیں مٹ بھی رہی ہیں۔ اسی طرح کسی ایک زبان کے کئی مختلف لہجوں کو بھی اکثر زبانیں تصور کیا جاتا ہے۔
دنیا میں زبانوں کے اس شمار اور مواد کے لیے دو بڑی ویب سائٹس کو لوگ مستند مانتے ہیں۔ کیوں کہ اُن ویب سائٹس کے علاوہ کوئی اور فورم ایسا نہیں، جہاں زبانوں کے بارے میں اس طرح مکمل معلومات میسر ہوں۔
مواد کی ایک ویب سائٹ یا ذخیرے کو ’’ایتھنولاگ‘‘ (Ethnologue) کہا جاتا ہے، جب کہ دوسرے ذریعے کو ’’گلاٹلاگ‘‘ (Glottlog) کہا جاتا ہے۔ یہ دونوں ذرائع ہر سال تازہ کیے جاتے ہیں اور ان میں زبانوں کے حوالے سے نیا مواد شامل کیا جاتا ہے۔
’’ایتھنولاگ‘‘ کے مطابق دنیا میں اب تک کل 7164 زبانیں معلوم ہیں، جب کہ گلاٹلاگ ان کی تعداد 8605 بتاتی ہے۔
توروالی کو ’’آئی ایس اُو کوڈ‘‘ (ISO Code) [trw] دیا گیا ہے، جب کہ گلاٹلاگ میں اس کا کوڈ [torwa1241] ہے۔
’’توروالی‘‘ خوب صورت وادیِ سوات کی ایک قدیم زبان ہے، جس کا تعلق گندھاری زبان ’’نیِا‘‘ سے بہت قریبی بنتا ہے۔ سوات کے تاریخی آثار میں ’’درادا‘‘ (Dardic) آثار بھی نمایاں ہیں، جو بعد میں بدھ مت یعنی گندھاری سے جڑ گئے تھے۔ سوات کی اس قدیم تاریخی ورثے میں بالائی سوات میں بولی جانے والی داردی زبانیں، توروالی اور گاؤری نمایاں ہیں۔ توروالی بحرین کے علاقے مدین تا پشمال، لائیکوٹ والی وادی اور دوسری جانب مدین سے مشرق کی جانب درہ اُولال (درہ بشیگرام) میں بولی جاتی ہے۔
توروالی بولنے والوں کی موجودہ آبادی کوئی 150,000 ہوگی۔ ان میں تقریباً 90,000 آبادی اب بھی آبائی علاقوں میں آباد ہے، جب کہ 50,000 کے قریب توروالی لوگ علاقے سے غربت اور دیگر وجوہات کی بنا پر مستقل طور پر نقلِ مکانی کرکے ملک کے مختلف شہروں جیسے کوئٹہ، کراچی، حیدر آباد، نوشہرہ، پشاور، راولپنڈی، لاہور اور حالیہ سالوں میں سیالکوٹ جاچکے ہیں۔ ان بڑے شہروں کے علاوہ کئی توروالی خاندان دیگر چھوٹے شہروں میں بھی آباد ہوچکے ہیں۔ ایک بڑی تعدا سوات کے جڑواں شہروں مینگورہ اور سیدو شریف میں بھی آباد ہوچکی ہے۔ 10 ہزار کے قریب توروالی لوگ بیرونِ ملک بھی رہتے ہیں۔
گذشتہ دو سالوں سے ’’اے آئی‘‘ (AI) یعنی مصنوعی ذہانت کا نام ہر ایک نے سنا ہوگا۔ جو لوگ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں، اُنھوں نے اپنے صفحے پر اور کچھ نہیں تو ترجمہ (Translation) کا آپشن تو دیکھا ہوگا۔ ہمارے ہاں یہ آپشن صرف اُردو، سندھی اور پشتو کے لیے مستعمل تھا۔ پہلے کافی کوتاہیاں تھیں، لیکن بہ تدریج بہتری آتی گئی۔
مصنوعی ذہانت جدید ٹیکنالوجی میں ایک نئی بلا ہے، جس کے نقصانات بھی ہیں۔ تاہم فوائد زیادہ ہیں۔ میرے نزدیک اس کا بڑا نقصان انسانوں کی تخلیقیت کو ایک اور دھچکا ہے۔ اس سے بھی بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ مصنوعی ذہانت دنیا میں معدومی کے خطرے سے نبردآزما زبانوں کو گم نامی کی کھائی میں مزید نیچے گراتی ہے۔ تاہم ہمارے برعکس دنیا میں ایسے ادارے بھی ہیں، جو اَب اس خلا کو پُر کرنے کی تیزی سے کوشش کر رہے ہیں اور اس ’’اے آئی ٹیکنالوجی‘‘ کو ان چھوٹی زبانوں کے لیے بھی کارآمد بنا رہے ہیں۔ ایسے اداروں میں سب سے اہم اور قابل اعتماد ادارہ ’’موزیلا فاؤنڈیشن‘‘ ہے، جس نے ’’کامن وائس‘‘ (Common Voice) ڈیٹا سیٹ کے نام سے ایک ایسا منصوبہ سنہ 2017ء سے شروع کیا ہے اور اب تک 400 کے قریب زبانیں اس میں شامل ہوچکی ہیں۔ اس کامن وائس کے ساتھ ایک پاکستانی لسانی ماہرڈاکٹر میسم عالم نے ایک منصوبہ شروع کیا، جس میں پاکستان سے بھی 22 ایسی زبانیں شامل کی گئیں، جو معدومی کے شدید اور شدید تر خطرے سے نبرد آزما ہیں۔
پہلے 11 زبانوں میں کام شروع کیا گیا اور ہماری زبان توروالی نے اس میں اپنا مقام پالیا۔
نومبر اور دسمبر 2024ء میں توروالی نوجوان رضا کاروں کی مدد سے اس منصوبے میں سب سے پہلے 12 گھنٹوں کی ریکارڈنگ اور 10 ہزار کے قریب جملوں کی شمولیت اور توثیق کرکے توروالی زبان اَب تک سب سے آگے رہی۔ یہ سب ان نوجوانوں کی مدد سے ممکن ہوا، جنھوں نے اس منصوبے میں حصہ لیا۔ نوجوانوں نے ارداہ کیا ہے کہ وہ اس منصوبے کو جاری رکھیں گے۔
اس کا طریقۂ کار کافی طویل اور مشکل ہے۔ پہلے ایک بہت ہی بڑی ویب سائٹ ’’پونٹون‘‘ کو توروالی میں ترجمہ کیا گیا اور پھر اُسی کی مدد سے ’’موزیلا فاؤنڈیشن‘‘ کے اس ڈیٹا سیٹ میں جملے جمع کیے گئے جو کہ 10 ہزار سے بھی زیادہ ہیں۔ اس کے ساتھ ان جملوں کو مختلف نوجوانوں نے اپنی آواز میں کئی بار ریکارڈ کیا اور ساتھ ایک دوسرے کے ان ریکارڈنگز کی توثیق (Validation) کی۔ یوں 12 گھنٹوں کی ریکارڈنگ اب تک مکمل ہوگئی ہے، جب کہ ہمارا ہدف 10 گھنٹوں کا تھا۔
اب اسی ڈیٹا سیٹ سے مختلف ’’اے آئی‘‘ کمپنیاں یہ مواد کامن لائسنز کے ساتھ اٹھائیں گی اور مصنوعی ذہانت کے پروگراموں میں استعمال کریں گی۔ ایسا کرنے میں کچھ وقت ضرور لگے گا، لیکن توروالی اب مصنوعی ذہانت اور مشینی ترجمے میں استعمال ہوگی، جس پر یقینا ہماری نوجوان اور آنے والی نسلیں فخر کریں گی۔ مَیں پوری کمیونٹی کو مبارک باد دیتا ہوں۔
جن نوجوانوں نے اس منصوبے میں حصہ لیا، اُن میں نثار احمد توروالی، محمود توروالی، عابد روشن المعروف چراغ توروالی، جاوید اقبال توروالی، رحیم صابر، حنیف خان، اشفاق احمد، سجاد توروالی، ساجد کریم جاں باز، آفتاب احمد، طارق توروالی، کائنات توروالی، اظہر علی، محمد پرویز، رینان احمد توروالی، زیدان احمد توروالی، فضل حبیب توروالی، فضل تنویر توروالی، کبیر خان توروالی اور دیگر نے حصہ لیا۔
مَیں نے اس منصوبے کی نگرانی کی ذمے داری لی اور اپنی طرف سے اس ویب سائٹ کا توروالی ترجمے کے ساتھ ساتھ اس پروگرام میں مواد شامل کیا۔ ساتھ جملوں کی ریکارڈنگ اور توثیق میں بھی مدد کی۔
ڈیجیٹل لحاظ سے اس سے پہلے سنہ 2016ء میں راقم نے ادارہ برائے تعلیم و ترقی (ا ب ت) کے زیرِ اہتمام توروالی زبان کے لیے گوگل کی مدد سے انڈرائیڈ کی بورڈ بنوایا، جس نے اس مصنوعی ذہانت والے منصوبے میں نوجوانوں کی بڑی مدد کی کہ وہ اپنے ہی موبائل کی مدد سے موزیلا ڈیٹا سیٹ پر توروالی کو آسانی سے لکھ سکے ہیں۔
یہ منصوبہ جاری ہے اور اس پر رضاکارانہ طور کام جاری رہے گا۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے