(خصوصی رپورٹ) مینگورہ کے ہفتہ وار لنڈا بازار میں بھی لنڈے کی چیزیں اتنی مہنگی ہوگئی ہیں کہ عام لوگوں کی قوتِ خرید سے باہر ہیں۔
فیاض ظفر کی دیگر تحاریر کے لیے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/fayaz-zafar/
مین بازار میں ہفتہ وار لنڈا بازار میں 37 سال سے لنڈے کی چیزیں فروخت کرنے والے محمد ریاض اس حوالے سے کہتے ہیں کہ لنڈے کا مال بیرونی ممالک سے آتا ہے، جو استعمال شدہ ہوتا ہے۔ بیرونی ممالک سے لنڈے کے ڈھیر سارے کنٹینر کراچی پورٹ پر کھڑے ہیں۔ زیادہ ٹیکس اور ڈالرز نہ ہونے کی وجہ سے وہ کلیئر نہیں ہو رہے، جس کی وجہ سے پچھلے سال کا مال کم ہے۔ اس وجہ سے مہنگا بھی ہے۔
بازار میں خریداری کے لیے آنے والے بخت معراج کہتے ہیں کہ مَیں اپنے اور اپنے بچوں کے لیے گرم جیکٹ، جرسیاں اور جوتے خریدنے آیا تھا، لیکن قیمتوں کا سن کر خریداری نہیں کرپایا اور اب خالی ہاتھ واپس جارہا ہوں۔
ایک اور شخص عمران خان جس کا نام تھا، کا کہنا تھا کہ ایک طرف ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری ہے، تو دوسری طرف کباڑ کا سامان بھی اتنا مہنگا ہوگیا ہے کہ غریب آدمی کی قوتِ خرید سے باہر ہے۔
واضح رہے کہ اس سال سوات میں شدید بارش اور برف باری سے سردی کی شدت میں بہت اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے، جس کی وجہ سے لوگ گرم کپڑے خریدنے کے لیے لنڈا بازار جاتے ہیں۔