ایک انڈین پنجابی سنگر ’’سدھو موسے والا‘‘ کو دن دہاڑے قتل کردیا گیا۔ وہ ایک سوشل میڈیا اسٹار تھا۔ اس کو بھتے کے لیے کافی عرصے سے دھمکیاں موصول ہورہی تھیں…… مگر یہ بھی نڈر انسان تھا اور جب بھی اس کو دھمکیاں ملتیں…… یہ بھی سوشل میڈیا پر اپنا کوئی نیا گانا اَپ لوڈ کردیتا…… جس میں یہ مختلف قسم کے اسلحے کے ساتھ پرفارم کررہا ہوتا تھا۔ دوسرے لفظوں میں دھمکی دینے والوں کو ایک پیغام وڈیو میں موجود ہوتا تھا کہ اگر تم مجھ پر حملہ کرو گے، تو میں بھی تمہیں جدید اسلحے سے جواب دوں گا۔
اس کو گورنمنٹ کی طرف سے سیکورٹی دی گئی تھی…… جس دن یہ سیکورٹی اس سے واپس لی گئی، اس کے دوسرے دن یہ اپنے اقربا کے ہم راہ سیر سپاٹے کے لیے گھر سے نکلا۔ شوٹرز اس کی تاک میں تھے…… اور انہوں نے اس کی گاڑی روک کر چاروں طرف سے اس پر گولیاں برسا دیں اور پھر فرار ہوگئے۔ موقع واردات پر لوگ جمع ہوگئے اور انہوں نے گاڑی کو گھیر لیا۔ گاڑی کے شیشے مکمل طور پر کرچی کرچی ہوگئے تھے اور سدھو اگلی سیٹ پر زخمی حالت میں پڑا زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا تھا۔ لوگوں نے بجائے ایمبولینس کو بلانے کے، اپنے اپنے موبائل سے وڈیوز بنانا شروع کیں۔ کچھ لوگوں نے پہچان لیا کہ یہ ’’سدھو موسے والا‘‘ ہے جس کو گولیاں ماری گئی ہیں۔ اس بات نے مجمع میں جوش و خروش پیدا کیا اور وہ سدھو کے ساتھ لائیو وڈیو بنانے لگے…… جس میں واقعہ کی لائیو کوریج بھی شامل تھی۔ کسی کو یہ فکر نہیں تھی کہ سدھو موت سے پنجہ آزمائی کررہا ہے۔ فکر تھی تو یہ کہ کہیں زخمی سدھو کے ساتھ ان کی سیلفی یا وڈیو مس نہ ہوجائے۔ چودہ منٹ تک لوگ سدھو کے ساتھ وڈیو بناتے رہے۔
آخرِکار پولیس موقع واردات پر پہنچی اور اس نے سدھو کو اسپتال پہنچایا…… مگر سدھو راستے ہی میں دم توڑ گیا۔
قارئین! شہرت اور نام وری کی طلب نے انسان کو انسانیت کے درجے سے گرا دیا ہے…… یہاں تک کہ مرتے ہوئے، جلتے ہوئے لوگوں کے ساتھ ’’سیلفی‘‘ اور ’’وڈیوز‘‘، ’’لائکس‘‘ سمیٹنے کا بہترین ذریعہ بن گئی ہیں۔ ہر آدمی کے اندر ایک شاہ رُخ خان چھپا ہوتا ہے…… اور سوشل میڈیا نے آج اس شاہ رُخ خان کو جامے سے باہر آنے کے وسیع مواقع مہیا کیے ہیں۔ اب مشہوری کے لیے بہت محنت کی ضرورت نہیں۔ اگر آپ گندی گالیاں بہت مزیدار انداز میں دے سکتے ہیں، تو ممکن ہے کہ آپ دنیا کی توجہ ایک وڈیو سے حاصل کرلیں۔ اب ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کو مشہوری حاصل کرنے کے لیے کسی فلم اسٹوڈیو کے چکر کاٹنے کی ضرورت نہیں۔ وہ گھر بیٹھے کوئی ڈانس اسٹیپ کرکے یا کچھ سیکنڈ کی بے ہودہ وڈیو پوسٹ کرکے اسٹار بن سکتی ہیں۔
"If you have Smart Phone, You can become a Star.”ایک ویب سیریز "Escape Live” نے اس موضوع کو بہت اچھے انداز میں پیش کیا ہے۔ ایک سوشل میڈیا ایپ جس کی لانچنگ تقریب میں اس کا سی ای اُو اعلان کرتا ہے کہ یہ ایپ استعمال کرکے اب ہر کوئی اسٹار بن سکتا ہے اور جو زیادہ لائکس ڈائمنڈ کی شکل میں حاصل کرے گا، اس کو کمپنی تین کروڑ روپے انعام میں دے گی۔ یہ اعلان ایک پان والے اور ریگستان میں اُونٹ پر پھرنے والے عام سے شخص کے لیے بھی ایک دھماکے دار خبر بن کر سامنے آتا ہے۔ اس کے بعد لائکس بٹورنے کے لیے اور انعام کے لالچ میں لوگ کس کس طریقے سے جان جوکھوں میں ڈالتے ہیں اور کیسی کیسی وڈیو پوسٹ کرتے ہیں، اس کو دیکھ کر کلیجہ کانپ جاتا ہے۔
ایک روایت ہے کہ کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسولؐ اللہ نے فرمایا: ’’دو بھوکے بھیڑیے بکریوں کے ریوڑ میں اتنا نقصان نہیں کرتے، جتنا مال و جاہ کی چاہت انسان کا دین برباد کر دیتی ہے۔‘‘ (ترمذی، 2376)
محدث البانی نے سلسلۂ احادیثِ صحیحہ میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔
ایک آزار ہوئی جاتی ہے شہرت ہم کو
خود سے ملنے کی بھی ملتی نہیں فرصت ہم کو
روشنی کا یہ مسافر ہے رہِ جاں کا نہیں
اپنے سائے سے بھی ہونے لگی وحشت ہم کو
آنکھ اب کس سے تحیر کا تماشا مانگے
اپنے ہونے پہ بھی ہوتی نہیں حیرت ہم کو
…………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔