وکی پیڈیا کے مطابق مشہور مضمون نگار، نقاد اور سوانح نگار رشید احمد صدیقی 15 جنوری 1977ء کو انتقال کرگئے۔
24 دسمبر 1894ء کو یوپی کے ضلع جونپور کے ایک گاؤں مڑیا میں میں پیدا ہوئے۔ میٹرک تک جونپور میں رہے، پھر اعلا تعلیم کے لیے علی گڑھ آگئے۔ مالی حالت سے مجبور ہو کر کچہری میں ملازمت کرنے پر مجبور ہوگئے۔ چناں چہ ملازمت کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی جاری رکھی اور فارسی میں ایم اے کیا۔
طالب علمی کے زمانے سے مِزاحیہ مضامین لکھنا شروع کیے۔ ’’علی گڑھ‘‘ میگزین کے ایڈیٹر رہے۔ 1922ء میں وہیں کالج میں پروفیسر ہوگئے۔ جب یونیورسٹی بنی اور اُردو ادبیات کا شعبہ قائم ہوا، تو رشید احمد صدیقی کو صدرِ شعبہ بنا دیا گیا۔
شعروادب کا بڑا ستھرا ذوق رکھتے تھے۔ ادب کے بڑے اچھے استاد تھے۔ ندگی بھر شرافت اور اعلا اخلاقی اقدار کا بہترین نمونہ ہے۔
تصانیف یہ ہیں:’’مضامینِ رشید‘‘، ’’خنداں‘‘، ’’گنج ہائے گراں مایہ‘‘، ’’طنزیات و مضحکات‘‘، ’’اردو طنز و مِزاح کی تنقیدی تاریخ۔‘‘