زمین کے گرد لپٹی فضا کا بیشتر حصہ ’’نائٹروجن‘‘، ’’آکسیجن‘‘ اور پانی کے بخارات پر مشتمل ہے۔ پانی کی طرح ہوا بھی رواں سیال کی طرح حرکت کرتی ہے۔ ایک مقام سے دوسرے کی جانب سفر کرتے ہوئے ہوا اپنی خصوصیات بھی ساتھ لے جاتی ہے، اور نئے مقام پر درجۂ حرارت، نمی وغیرہ کو بدل دیتی ہے۔
سادہ الفاظ میں موسم، ہماری فضا میں پائی جانے والی حدت کے ایک سے دوسرے مقام پر منتقل ہونے کے عمل کی ذیلی پیداوار ہے۔ نسبتاً سرد ہوا کثیف ہوتی ہے اور اس میں زیادہ نمی نہیں ٹھہر پاتی۔ گرم ہوا کم کثیف ہوتی ہے اور اس میں زیادہ پانی گرفت میں رکھنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
جب مختلف درجۂ حرارت اور کثافت والے فضائی علاقے آمنے سامنے آتے ہیں، تو ان کی سرحد کو محاذ یا فرنٹ کہا جاتا ہے۔ بعض اوقات یہ ابر آلود ٹکراؤ بارش کا سبب بنتے ہیں۔ کیوں کہ گرم ہوا ٹھنڈی ہونے پر اپنی گرفت میں آئے پانی کے قطروں کو گرانے پر مجبور ہوجاتی ہے۔
جدید موسمیاتی پیش گوئی میں ماہرینِ موسمیات ’’موسم کی شماری پیش گوئی‘‘ کہلانے والے ایک عمل سے مدد لیتے ہیں، جس میں وہ موجود صورتِ حال کو کمپیوٹر کے ماڈلز میں ڈالتے ہیں۔ ان ماڈلز کو جتنی تازہ اور درست معلومات دی جاتی ہیں، موسم کی پیش گوئی اتنی ہی بہتر ہوتی ہے۔
یہ ماڈلز زمین ریڈار، موسمیاتی غبارے، ہوائی جہاز، مصنوعی سیارے، سمندر پر تیرتے آلات اور دیگر ذرائع سے حاصل شدہ کثیر جہتی مشاہدات کو استعمال میں لاتے ہیں۔ اس طرح ماہرینِ موسمیات کے سامنے وہ روپ آتا ہے جس میں معلوم ہوجاتا ہے کہ فضا میں ہو کیا رہا ہے؟
اور پھر وہ پیش گوئی کرتے ہیں کہ آئندہ چند دنوں، یا بعض ماڈلز کے مطابق چند گھنٹوں میں کیا ہوگا؟ (ماہنامہ ’’جہانگیر ورلڈ ٹائمز‘‘، ماہِ دسمبر 2019ء کے صفحہ 89 سے انتخاب)
