قارئین! کیا آپ کو معلوم ہے کہ فارسی اَدب میں ایک شعر ایسا بھی موجود ہے، جس کا پہلا مصرع ایرانی شہزادے کا اور دوسرا ہندوستانی شہزادی کا ہے۔
کہاجاتا ہی کہ جس زمانے میں ایران اور ہندوستان میں علم و ادب اپنے عروج پے تھا، ایسے وقت میں ایرانی شہزادے نے ایک مصرع تخلیق کیا۔
ملاحظہ ہو:
دُرِ ابلق کسے کم دیدہ موجود
ابلقی موتی( ایسا سیاہ موتی جس پر سفید دھبے ہوں) کسے نے کم ہی دیکھا ہوگا۔ مطلب بہ وجہ نایاب ہونے کے نہیں پائی جاتی…… اور منادی کرادی کہ جو شاعر اس پر موزوں گرہ لگائے گا، تو انعام کا حق دار ہوگا۔
ایران سے لے کر ہندوستان تک تمام شعرا نے اس پر طبع آزمائی کی، لیکن کوئی مناسب گرہ نہیں لگا سکا۔
یہ خبر اورنگزیب عالمگیر کی بیٹی زیب النساء کو ایسے وقت میں پہنچی، جب وہ آئینے کے سامنے بیٹھی سرمہ لگارہی تھی۔ سرمے کی جلن کی وجہ سے اُس کی آنکھوں سے آنسو ٹپک پڑا۔ وہ کاجل زدہ آنسو ابلقی موتی کا منظر پیش کر رہا تھا۔ زیب النساء نے فوراً گرہ لگائی۔
مگر اشکِ بتاں سرمۂ آلود
مطلب، مگر محبوبہ کے سرمگیں آنکھوں سے ٹپکا آنسو( ابلقی موتی ہی ہوتا ہے۔)
دیگر متعلقہ مضامین:
عمر خیام کی وہ رباعی جسے ہر شاعر نے اپنا رنگ دیا
مولانائے روم کی ایک مشہور غزل مع اُردو ترجمہ
زمانہ جاہلیت کے ایک شاعر کا اپنی محبوبہ کے نام قصیدہ
ایک عرب شاعر کی لازوال نظم کا ترجمہ
ضرب المثل شعر جس کا مصرعِ ثانی غلط لکھا اور پڑھا جاتا ہے
ایرانی شہزادے کو جب اس کی خبر ہوئی، تو ملنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
اب مشرقی تہذیب کو ذرا ملاحظہ کریں۔ محل میں پلنے والی شہزادی زیب النساء کس طرح اپنی پردہ نشینی کا اظہار کر تی ہے۔ جواباً ایک شعر ارسال کیا:
در سخن مخفی منم چو بوئے گل در برگِ گل
ہر کہ دیدن میل دارد در سخن بیند مرا
یعنی مَیں اپنے کلام میں ایسے پوشیدہ ہوں، جس طرح پھول کی خوش بو اُس کے پتوں میں پوشیدہ ہوتی ہے۔ جو شخص مجھ سے ملاقات کا متمنی ہے، اُسے چاہیے کہ میرا کلام پڑھیں۔
زیب النساء مخفی، عالمہ اور حافظہ ہونے کے ساتھ عربی اور فارسی ادب پر عبور رکھتی تھی۔65 سال کی عمر میں انتقال ہوا۔ شادی نہیں کی تھی۔
(ماخوذ از ادبیاتِ فارسی)
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔