تبصرہ: سفینہ بیگم
قارئین! دو سال قبل یہ ناول پڑھا تھا، لیکن وہ میری ذاتی کاپی نہیں تھی۔ اجمل کمال صاحب کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’فیس بُک‘‘ پر پوسٹ دیکھ کر ناول کو خریدنے کا ارادہ کیا، لیکن پیاری بہن نرگس حور نے یہ خوب صورت کتاب تحفے میں بھیج دی، تو دل خوش ہوگیا…… اور اس ناول سے متعلق پرانی یاد تازہ ہوگئی۔ سرِ دست نرگس کا بے حد شکریہ!
’’اتالو کلوینو‘‘ (Italo Calvino) اطالوی زبان کے مشہور و معروف ادیب ہیں، اُن کا تعلق اٹلی کے شہر ’’سان ریموسا‘‘ سے ہے۔
کلوینو کے کئی ناول اور کہانیوں کے مجموعے منظرِ عام پر آچکے ہیں، جو اپنے منفرد اُسلوب اور بیانیے کی ساخت میں چونکا دینے والے تجربات کے باعث قاری کو حیرت میں مبتلا کردیتے ہیں۔
اُن کا ناول "The Baron in the Trees” سنہ 1957ء میں شائع ہوا اور راشد مفتی نے اُس کا نہایت عمدہ اور کامیاب ترجمہ ’’درخت نشیں‘‘ کے نام سے کیا ہے، جو مشہور اشاعتی ادارے ’’آج‘‘ کے زیرِ اہتمام کتابی شکل میں شائع ہوچکا ہے۔
ناول کا بنیادی وصف عقل اور منطق سے تشکیل کردہ بیانیے کو پیش کرنا ہے۔ اس ناول میں بعض مقامات پر یہ وصف معدوم ہوتا نظر آتا ہے، مگر یہ بیانیے میں سقم پیدا نہیں کرتا، بلکہ اظہار وبیان کی کئی جہات کو سامنے لاکر ایسا پُراثر اور پُرلطف بیانیہ خلق کرتا ہے، جو بیان کو نئے "Dimensions” سے آشنا کرتا ہے۔
ناول کا کردار ’’کوسیمو دی روندو‘‘ اپنے والد سے ناراض ہوکر اور گھریلو ماحول کے سخت قوانین سے بے زار ہوکر محض 12 سال کی عمر درختوں پر چلا جاتا ہے، اور اپنی بقیہ زندگی درختوں پر گزارنے اور زمین پر قدم نہ رکھنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ وہ درختوں پر ہی زندگی کے تمام مراحل سے گزرتا ہے۔
ناول نگار نے انتہائی مہارت کے ساتھ شخصی آزادی کے متعدد نکتوں کو کئی پیرایوں سے بیان کیا ہے اور یہ احساس دلایا ہے کہ اپنے وجود کی آزادی انسانی ذات کو کس طور پر سرور و انبساط بخشتی ہے۔ طرزِ فکر اور طرزِ عمل کس سمت کا تعین کرتے ہیں، جو وجود کو مخصوص معنویت سے ہم کنار کرتے ہیں۔
’’کوسیمو‘‘ کو مرکز میں رکھ کر 19ویں صدی کے سیاسی، سماجی، معاشرتی اور تاریخی منظرنامے کو بھی موضوع بنایا گیا ہے، اور خوش اُسلوبی سے ناول کے قالب میں ڈھال دیا ہے۔
واقعات کے ممکن الوقوع اور غیر ممکن الوقوع کی کشمکش قاری کو ناول کی قرات پر مزید آمادہ کرتی ہے۔
اس ناول کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ واحد متکلم راوی جو ’’کوسیمو‘‘ کا چھوٹا بھائی ہے، واقعات بیان کرتا ہے، جس کا مرکز ’’کوسیمو‘‘ کی زندگی اور اس کے اعترافات وقوع پزیر ہونے والے واقعات ہیں۔
بسا اوقات محسوس ہوتا ہے کہ واحد متکلم یکایک ہمہ داں راوی میں تبدیل ہوگیا ہے، لیکن ناول کے اختتام پر یہ واضح ہوتا ہے کہ کتاب کی شکل میں تحریر کردہ کوسیمو کی زندگی کے واقعات کو وہ اپنے انداز سے داخل راوی کے طور پر بھی بیان کرتا جارہا تھا۔
یقینا یہ ناول قابلِ مطالعہ ہے۔
’’کوسیمو‘‘ کی زندگی کے آخری ایام کیسے گزرے…… اُس نے اپنے آخری وقت میں زمین پر قدم رکھا کہ نہیں……؟
یہ جاننے کے لیے ناول کا مطالعہ ضروری ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔