تحقیق و تحریر: نجم الدین احمد 
میلان کنڈیرا (Milan Kundera) جمہوریہ چیک (Czech Republic) کا نہایت معروف ادیب تھا، جو 1975ء سے فرانس میں ہجرت کی زندگی بسر کر رہا تھا۔ اُسے 1981ء میں فرانس کی باقاعدہ شہریت مل چکی تھی۔ وہ اپنے آپ کو فرانسیسی مصنّف سمجھتا تھا اور اصرار کرتا تھا کہ اُس کے کام کو فرانسیسی ادب کے طور پر پڑھا جائے۔ اُس کی کتب کو کتب خانوں میں فرانسیسی ادب کے لیے مخصوص خانوں میں رکھا جائے۔ وہ تنہائی پسند تھا اور شاذ ہی میڈیا سے بات چیت کرتا تھا۔
میلان کنڈیرا یکم اپریل 1929ء کو چیکوسلواکیہ کے شہر برنو (Brno)، .6 پُرکی نوفا یُولِس سٹریٹ، میں ایک متوسط خاندان میں پیدا ہُوا۔
میلان نے پیانو نوازی کی تربیت اپنے والد لُدوِک کنڈیرا (Ludvik Kundera) سے حاصل کی، جو ایک موسیقار اور پیانو نواز تھا۔ موسیقیائی اثرات اور حوالہ جات اُس کی تمام تخلیقات میں موجود ہیں۔ اُس نے پراگ کی چارلس یونیورسٹی کے شعبۂ آرٹس سے ادب اور جمالیات کی تعلیم حاصل کی۔ 1950ء میں اُس کی تعلیم کا سلسلہ سیاسی وجوہات کی بِنا پر منقطع ہوگیا…… لیکن جلد ہی یہ سلسلہ بحال ہونے پر اُس نے 1952ء میں گریجویٹ کرلیا تو فلم فیکلٹی نے اُس کی بطور لیکچرار برائے عالمی ادب تعیناتی کر دی۔
دیگر اصلاح پسند کمیونسٹ ادبا کے، مثلاً پاول کوہاؤٹ (Pavel Kohout)، ہم راہ کنڈیرا بھی 1968ء کی ’’پراگ سپرنگ‘‘ میں ملوث تھا۔ وہ قائل تھا: ’’ہر ایک کو شانت رہنا چاہیے۔‘‘ اور ’’کسی کو اُس کی رائے پر پابندِ سلاسل نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘ اور ’’خزانِ پراگ‘‘ کی اہمیت ’’بہارِ پراگ‘‘ سے کہیں زیادہ ممکن ہے۔‘‘ بالآخر کُنڈیرا نے اپنے اصلاحی خوابوں کو ترک کیا اور 1975ء میں فرانس چلا گیا۔ وہ چند برسوں تک یونیورسٹی آف رَینَیس (Rennes) میں معلم رہا۔ 1979ء میں اُس کی چیکو سلواکیہ کی شہریت ختم کر دی گئی۔ تا ہم اُس کے اپنے وطن چَیک اور سلواک (Slovak) کے لکھاریوں سے روابط تھے، لیکن وہ وہاں شاذ و نادر ہی جاتا تھا۔
چیکو سلواکیہ کی کمیونسٹ حکومتوں کے دوران کنڈیرا کی کتب پر 1979ء تک پابندی لگی رہی۔ تاہم وہ ’’نوبیل انعام برائے ادب‘‘ کا مستقل مبارز تھا اور اِس انعام کے لیے اُس کی متعدد بار نام زدگی ہوچکی ہے۔ کُنڈیرا کی بہترین تصنیف ’’ہستی (بود) کی ناقابلِ برداشت لطافت‘‘ (The Unbearable Lightness of Being) ہے۔
کنڈیرا کے ناول نظریاتی تقسیم سے دُور ہیں۔ اس نے بارہا اصرار کیا ہے کہ اُسے ایک سیاسی یا مزاحمتی لکھاری کی بجائے صرف ایک ناول نگار سمجھا جائے۔ اُس کا اُسلوب، فلسفیانہ اثرات کے تجاوز کے ساتھ، رابرٹ مُسل کے ناولوں اور نطشے کے فلسفے سے متاثر تھا۔ وہ نہ صرف نشاطِ ثانیہ کے مصنفین بلکہ شاید نہایت اہم طور پر میگویل ڈی سروانٹس (Miguel de Cervants) سے تحرک حاصل کرتا تھا۔
کنڈیرا نے لکھنے کا آغاز چَیک زبان سے کیا، لیکن 1993ء سے وہ فرانسیسی میں ناول لکھ رہا تھا۔ 1985ء سے 1987ء کے دوران میں اُس نے اپنے ابتدائی کام کے فرانسیسی ترجمے کی نظرِ ثانی کی۔ اِس طرح فرانسیسی میں اُس کی تمام کتب حقیقی حیثیت اختیار کرگئیں۔ اُس کی کتب کا متعدد زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے۔ کنڈیرا نے اَدب و سخن کی ہر صنف میں لکھا ہے۔
ذیل میں میلان کنڈیرا کی تصانیف کے اُردو تراجم کی فہرست دی جاتی ہے:
ناول:۔
٭ پہچان (Identity)، مترجم: محمد عمر میمن،پبلشر: شہرزاد، کراچی 2007ء۔
٭ شناخت (Identity)، مترجم : نیئر عباس زیدی، پبلشر:فکشن ہاؤس، لاہور۔
٭ بقائے دوام (Immortality)، مترجم: ارشد وحید، پبلشر: جمہوری پبلشر، لاہور 2015ء۔
٭ وجود کی ناقابلِ برداشت لطافت (The Unbearable Lightness of Being)، مترجم: محمد عمر میمن، پبلشر: مکتبۂ دانیال، کراچی (زیرِ طبع)
٭ خندہ اور فراموشی کی کتاب (The Book of Laughter and Forgetting)، مترجم: محمد عمر میمن، پبلشر: مکتبۂ دانیال،کراچی 2018ء۔
٭ مراجعت (Ignorance)، مترجم: حمید رازی، پبلشر: سانجھ پبلشر، لاہور 2010ء۔
٭ اناڑی (Ignorance)، مترجم: ظفر عظیم، پبلشر: ایریز پبلشنگ ہاؤس، کراچی 2003ء۔
٭ مزاق (The Joke)، مترجم: سیّد کاشف رضا (صرف ایک باب کا ترجمہ ابھی ہوا ہے جو ’’آج‘‘ شمارہ نمبر 2 میں شائع ہوا تھا۔
٭ وجود کی ناقابلِ برداشت لطافت (The Unbearable Lightness of Being)، مترجم: سید سعید نقوی، پبلشر: سٹی بک پوائنٹ، کراچی۔
افسانے:۔
٭ کوئی نہیں ہنسے گا (Nobody Will Laugh)، مترجم: نجم الدین احمد، مشمولہ کتاب: عالمی افسانہ1، پبلشر: الحمد پبلشر، لاہور2017ء۔
٭ پرانے مردوں کو نئے مردوں کے لیے جگہ بنانی چاہیے (Let the Old Dead Make Room for the Young Dead)، مترجم:محمود احمد قاضی، مشمولہ کتاب: منتخب عالمی کہانیاں (جلد اوّل)، پبلشر: اکادمی ادبیات پاکستان، اسلام آباد 2017ء۔
٭ سوانگ (The Hitchhiking Game)، مترجم: اجمل کمال، مشمولہ ادبی جریدا ’’آج، شمارہ نمبر 2‘‘، پبلشر: سٹی پریس بک شاپ، کراچی۔
٭ کتاب ’’مضحکہ خیز محبتیں‘‘، میلان کنڈیرا کے افسانوں کی کتاب "LAUGHABLE LOVE” کا اُردو ترجمہ، مترجم: سید سعید نقوی، پبلشر: سٹی بک پوائنٹ، کراچی۔
رسائل/جرائد:۔
آج کی دوسری کتاب (کنڈیرا کی تحریروں کا انتخاب) مرتب: اجمل کمال، نومبر1986ء۔
نان فکشن:۔
٭ ناول کا فن (The Art of Novel)، مترجم: ارشد وحید، پبلشر: اکادمی ادبیات پاکستان، اسلام آباد 2017ء۔
٭ ناول کا فن (مکالمے اور دیگر نگارشات)، میلان کنڈیرا۔ مترجم: محمد عمر میمن، شہرزاد، کراچی2013ء۔
انٹرویو:۔
٭ مشمولہ کتاب: فنِ فکشن نگاری1، مترجم: محمد عمر میمن، کرستیاں سالموں کا کیا ہوا انٹرویو۔
٭ مشمولہ کتاب: فنِ فکشن نگاری2، مترجم: محمد عمر میمن، جورڈن ایلگربیلی کے ساتھ مکالمہ۔
٭ مشمولہ کتاب: فنِ فکشن نگاری3، مترجم: محمد عمر میمن، فلپ روتھ کے ساتھ مکالمہ۔ یہ تینوں کتابیں مکتبۂ دانیال، کراچی نے شائع کی ہیں۔
میلان کنڈیرا کے کام پر اردو میں تنقیدی جائزہ:۔
٭ کتاب: میلان کنڈیرا: فن اور شخصیت، (خالد جاوید)، پبلشر: شہرزاد، کراچی۔
٭ میلان کنڈیرا (ادب، فکر اور فن کا مطالعہ)، سٹی بک پوائنٹ، کراچی۔ 2015ء (یہ کتاب ’’تناظر‘‘ شمارہ3 میں شائع کردہ کنڈیرا کے گوشے پر مبنی ہے)
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔