تحریر: آمنہ سردار
قراۃ العین حیدر کی ’’گردشِ رنگِ چمن‘‘ زیرِ مطالعہ ہے۔
یہ ایک دلچسپ دستاویزی ناول ہے، جس میں مسلمانوں کی پُرتعیش زندگی کا ذکر بھی ملتا ہے اور ان کے زوال کی وجوہات بھی…… اس ناول میں مختلف شہروں اور کرداروں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ جدت اور قدیم رسوم و روایات کا ایک حسیں امتزاج نظر آتا ہے۔
یہ ناول مَیں نے بہت پہلے لیا تھا…… شاید لاہور ایئرپورٹ سے، لیکن مصروفیت کی وجہ سے مکمل نہ کرپائی۔ سوچا آج کل تو ویسے گھر میں ہی ہوں، تو چلو اس کو ہی مکمل کر لوں……!
قراۃ العین حیدر کو میں لگ بھگ 26، 27 سال سے پڑھ رہی ہوں۔ ان کے تمام ناول، ناولٹ، افسانوی مجموعے، سفر نامے اور انشائیے پڑھ رکھے ہیں۔ ان کی ہر تصنیف کمال کی ہے۔
آٹھویں جماعت میں پہلی بار اپنی اماں کی لائبریری سے قراۃ العین حیدر کی مختلف تصانیف پڑھنے کا اتفاق ہوا، تو آج تک اُن کے سحر میں مبتلا ہوں۔
’’آخرِ شب کے ہمسفر‘‘، ’’کارِ جہاں دراز ہے‘‘، ’’چاندنی بیگم‘‘، ’’میرے بھی صنم خانے‘‘ ، ’’آگ کا دریا‘‘، ’’سفینۂ غمِ دل‘‘…… یہ تمام تو پڑھ چکی ہوں۔
ان کے علاوہ ایک ناول جو زیرِ مطالعہ ہے، وہ نہیں پڑھا اور چند ایک اور ہیں جو نہیں پڑھ پائی۔ وہ ابھی پڑھنے ہیں۔
جیسا کہ ذکر ہوچکا کہ قراۃ العین حیدر میری پسندیدہ مصنفہ ہیں۔ سوچا جنھوں نے نہیں پڑھا…… ان کے لیے کچھ رہنمائی کردوں……!
آج سے چالیس پچاس سال پہلے لکھے ان کے ناول کو پڑھیں، تو اس میں بھی ایک جدت اور فلسفہ دکھائی دیتا ہے۔
ان کی تصانیف کی تفصیل درج ذیل ہے:
اُنھوں نے 4 ناولٹ بھی لکھے، جن کے نام ’’دلربا‘‘، ’’سیتاہرن‘‘، ’’چائے کے باغ‘‘، ’’اگلے جنم موہے بٹیا نہ کیجیو‘‘ ہیں۔
اس طرح اُن کے افسانوی مجموعوں کی تعداد 8 ہے، جن میں ’’ستاروں سے آگے‘‘، ’’شیشے کے گھر‘‘، ’’پت جھڑ کی آواز‘‘، ’’روشنی کی رفتار‘‘، ’’جگنوؤں کی دنیا‘‘، ’’پکچر گیلری‘‘، ’’کفِ گل فروش‘‘ اور ’’داستان عہد گل‘‘ شامل ہیں۔
5 سفرنامے جب کہ 7 مغربی ادیبوں کی کتابوں کے تراجم بھی قراۃ العین حیدر کے قلمی اشتراک کا حصہ ہیں۔ مثال کے طور پر معروف امریکی ادیب ’’ہنری جیمز‘‘ کے ناول ’’دی پورٹریٹ آف اے لیڈی‘‘ کا اُردو ترجمہ اُن کے چند بہترین تراجم میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ اُن کی کئی تخلیقات پر ہندوستان میں فلمیں اور ڈرامے بھی بن چکے ہیں۔
قرۃ العین حیدر نے کُل 8 ناول لکھے، جن میں ’’میرے بھی صنم خانے‘‘، ’’سفینۂ غمِ دل‘‘، ’’آگ کا دریا‘‘، ’’آخرِ شب کے ہم سفر‘‘، ’’کارِ جہاں دراز ہے‘‘، ’’گردشِ رنگِ چمن‘‘، ’’چاندنی بیگم‘‘ اور ’’شاہ راہِ حریر‘‘ شامل ہیں۔
قراۃ العین حیدر کا ناول ’’کارِ جہاں دراز ہے‘‘ تین حصوں پر مشتمل اور سوانحی ناول ہے، جس میں اُنھوں نے اپنی زندگی کے کئی ذاتی گوشوں پر بھی تفصیل سے بات کی ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔