یہ 1970ء کا واقعہ ہے جب چین کے صدر کو کینسر کا مرض لاحق ہوگیا۔ صدر صاحب نے ڈاکٹر کو کہا کہ میں علاج بعد میں کرواؤں گا۔ پہلے مجھے یہ بتاؤ کہ کینسر لاحق کیوں ہوتا ہے؟ صدر ڈاکٹر کے جواب سے مطمئن نہ ہوا، تو صدر صاحب نے چین کے ’’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ‘‘ آکسفورڈ یونیورسٹی اور امریکہ کے کارنیل یونیورسٹی کو بیماریوں کی وجوہات معلوم کرنے اور ان کے قدرتی علاج ڈھونڈنے پر لگا دیا۔ انہوں نے 25 سال بعد اس تحقیق کو 2005ء میں کتابی شکل میں امریکہ سے شائع کیا اور یہ کتاب نیشنل بیسٹ سیلر رہی۔ اس کتاب کا نام ’’دی چائنہ سٹڈی‘‘ رکھا گیا۔ چائنہ سٹڈی کے سائنس دانوں نے سب سے پہلے دنیا میں ایسے علاقے معلوم کیے، جہاں کے لوگ سو سال سے زیادہ زندہ رہتے ہیں اور کبھی بیمار نہیں ہوتے۔ گلگت کی وادی ہنزہ بھی ان علاقوں میں شامل ہے جہاں کے لوگ بیمار ہوئے بغیر سو سال سے زیادہ زندہ رہتے ہیں۔ چائنہ سٹڈی کے لوگوں نے ہنزہ کے لوگوں کے کھانے کے انداز معلوم کرنے کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ بیمار ہونے والے لوگوں کے علاقے معلوم کیے جہاں کے سب لوگ کسی نہ کسی بڑی بیماری کا شکار رہتے ہیں۔ ان میں ایک جگہ امریکہ میں بھی ہے، جہاں پیما انڈین لوگ رہتے ہیں جہاں پر ہر کوئی ہارٹ، شوگر، بی پی، گردوں اور جوڑوں کے درد کا مریض ہے۔ چائنہ سٹڈی کے لوگ وہاں پہنچ گئے اور ان لوگوں کو اُس خوراک پر لگا دیا جو ہنزہ کے لوگ کھاتے ہیں اور ان کی پرانی خوراک بند کر دی۔ 6 ماہ ہی اس خوراک کو کھانے سے ان کی تمام بیماریاں ختم ہوگئیں اور وہ بالکل صحت مند ہوگئے۔ یوں ان کی جان ادویہ سے چھوٹ گئی۔
ہنزہ کے لوگ ایسا کیا کھاتے ہیں جس کی وجہ سے بیمار نہیں ہوتے؟ تو جواباً عرض ہے کہ وہ صرف خدا کی بنائی ہوئی قدرتی خوراک فروٹ، کچی سبزیاں اور میوے کھاتے ہیں۔ اور جو خوراک فیکٹریوں سے گزر کر آتی ہے، یعنی پراسیس شدہ ہوتی ہے، ایسی خوراک بالکل نہیں کھاتے۔
یہ ہے صحت مند زندگی کا وہ راز جس کو معلوم کرنے اور دنیا کے ہزاروں کینسر، شوگر، ہارٹ، بی پی، فالج، گردوں، جوڑوں کے درد ہیپاٹائٹس، معدے، ہاضمے، قبض، آنکھوں اور جلد کے مریضوں کو ایسی خوراک چھ ماہ تک کھلا کر مکمل صحت یاب کرنے اور ان کی دوائیوں سے جان چھڑا کر اس خوراک کے فوائد کو ثابت کرنے پر چائنہ، برطانیہ اور امریکہ کی تین یونیورسٹیوں کے 25 سال لگے۔ یہ کتاب ’’دی چائنہ سٹڈی‘‘ گوگل سے ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔
امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن کے 2004ء میں ہارٹ کے 4 بار بائی پاس آپریشن ہوا۔ 2005ء میں پھیپھڑوں کا آپریشن، 2010ء میں دوبار ہارٹ میں سٹنٹ رکھے گئے، تو وائٹ ہاؤس کے ڈاکٹروں نے آخری حربے کے طور پر صدر صاحب کو چائنہ سٹڈی والی خوراک پر لگادیا۔ 5 ماہ میں ہی صدر صاحب بالکل ٹھیک ہوگئے۔ اس بات کا ثبوت بل کلنٹن کے سی این این چینل کو دیے گئے انٹرویو میں دیکھ سکتے ہیں۔ اس خوراک کے کرشماتی اثرات دیکھ کر صدر صاحب نے بل کلنٹن فاؤنڈیشن کے تحت یہ پراجیکٹ بنایا کہ میں جب تک زندہ ہوں، امریکہ کے ہر سکول میں جاکر بچوں کو صحت مند زندگی کا راز ضرور بتاؤں گا کہ فروٹ، کچی سبزیاں اور میوے کھاؤ اور فیکٹریوں سے گزری ہوئی یعنی پراسس شدہ خوراک بالکل نہ کھاؤ! جس کو بھی اپنی صحت عزیز ہے، وہ اس خوراک کو ضرور اپنالے۔
میں نے سوچا کہ اگر یہ اتنی سچی حقیقت ہے تو قرآن مجید میں ضرور ہوگی۔ دیکھیں سورۂ عبس آیت 24 تا 32: ’’پس انسان کو چاہیے کہ اپنی خوراک کی طرف دیکھے۔ بے شک ہم نے خوب زور سے پانی برسایا، پھر ہم نے زمین کو پھاڑ کر چیر ڈالا، پھر ہم نے اس میں اناج اُگایا اور انگور اور سبزیاں اور زیتون اور کھجور اور گھنے گھنے باغات اور طرح طرح کے پھل، میوے اور چارہ خود تمہارے اور تمہارے مویشیوں کے فائدے کے لیے۔‘‘ قرآن پاک کی ان آیات مبارکہ میں انسان کی خوراک کے سلسلے میں اناج کے بعد تین چیزوں پر زور دیا گیا ہے۔ فروٹ، کچی سبزیاں اور میوے۔
یہ تو صرف مرکزی خیال ہے۔ مزید تفصیل کے لیے کتاب پڑھیں یا ڈاکٹر بسواروپ کے لکچر سن لیں اور آج کل انڈیا کے جس ڈاکٹر بسواروپ کو 20000 شوگر کے مریضوں کو انسولین سے نجات دلوانے کے سلسلے میں ہیلتھ کا آسکر ایوارڈ دیا گیا، انہوں نے چائنا سٹڈی والی کتاب کو لیکچرز کی شکل میں ساری دنیا میں پھیلانے کا ذمہ لیا ہوا ہے۔ آپ یوٹیوب پر لیکچر دیکھ سکتے ہیں۔ بیماری آپ سے دور رہنے پر مجبور!
ہم نے تو دل جلا کے سر عام رکھ دیا
اب وہی اس سے کچھ پائے گا، جتنی اس کی سمجھ ہے۔ (سوشل میڈیا کے صفحہ "Agriculture Tips” سے منقول)
……………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com پر ای میل کر دیجیے ۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔