پنجاب کے سب سے بڑے کاروباری مرکز شاہ عالم مارکیٹ کے باہر یہ ایک چھوٹی سی خوبصورت مسجد ہے۔ دو منزلہ عمارت کے نیچے دوکانیں اور اوپر مسجد ہے۔ ابتدا میں یہاں ایک کچا سا چبوترہ تھا، جس پر لوگ نماز پڑھا کرتے تھے۔ قریب ہی ہندوؤں کا ایک مندر تعمیر ہوا، تو مسلمانوں کو مسجد پختہ کرنے کا خیال آیا، تو حکومت نے ہندو مسلم فساد کے پیشِ نظر اس کی اجازت نہ دی۔ مئی 1922ء کے ایک روز بعض پُرجوش نوجوانوں نے آپس میں مشورہ کرکے ایک ہی رات میں یہاں مسجد بنا دی۔ وہ عشا کی نماز کے بعد شروع ہوئے اور فجر کی نماز کے بعد تعمیر سے فارغ ہوگئے۔
علامہ اقبال نے اس واقعے سے متاثر ہوکر یہ شعر لکھا:
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے، برسوں میں نمازی بن نہ سکا
(کتاب لَہور، لَہور ہے از عبدالمنان ملک صفحہ نمبر 60 سے انتخاب)