صدقۂ فطر کے مسائل

ذیل میں صدقۂ فطر کے چند اہم مسائل ذکر کیے جاتے ہیں:
1:۔ صدقۂ فطر ہر مسلمان پر جب کہ وہ بقدر نصاب کا مالک ہو، واجب ہے۔
2:۔ جس شخص کے پاس اپنی استعمال اور ضروریات سے زائد اتنی چیزیں ہوں کہ اگر ان کی قیمت لگائی جائے، تو ساڑھے باون تولے چاندی کی مقدار ہوجائے، تو یہ شخص صاحبِ نصاب کہلاتا ہے اور اس کے ذمہ صدقۂ فطر واجب ہے۔
3:۔ نصاب سے مراد ساڑھے باون تولے چاندی ہے۔ جس کی قیمت بازار سے دریافت کرلی جائے۔
4:۔ ہر شخص جو صاحب نصاب ہو اس کو اپنی طرف سے اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے صدقۂ فطر ادا کرنا واجب ہے۔
5:۔ اگر شوہر اپنی بیوی کی طرف سے ادا کرے، تو جائز ہے۔ اگر باپ اپنی بالغ اولاد کی طرف سے ادا کرے، تو یہ بھی جائز ہے۔
6:۔ جن لوگوں نے سفر یا بیماری کی وجہ سے روزے نہیں رکھے، صدقۂ فطر اُن پر بھی واجب ہے جب کہ وہ صاحب نصاب ہوں۔
7:۔ جو بچہ عید کی رات صبحِ صادق سے پہلے پیدا ہوا، اس کا صدقۂ فطر لازم ہے اور اگر صبحِ صادق کے بعد پیدا ہوا، تو لازم نہیں۔
8:۔ جو شخص عید کی رات صبحِ صادق سے پہلے مرگیا، اس کا صدقہ فطر نہیں، اور اگر صبحِ صادق کے بعد مرگیا، تو اس کا صدقۂ فطر لازم ہے۔
9:۔ عید کی نماز کو جانے سے پہلے صدقۂ فطر ادا کردینا بہتر ہے، لیکن اگر پہلے ادا نہیں کیا، تو بعد میں بھی ادا کرنا جائز ہے۔ اور جب تک ادا نہیں کرے گا، اس کے ذمہ واجب الادا رہے گا۔
10:۔ ایک آدمی کا صدقۂ فطر ایک سے زیادہ فقیروں یا محتاجوں کو دینا بھی جائز ہے۔ اور کئی آدمیوں کا صدقہ ایک فقیر یا محتاج کو بھی دینا درست ہے۔
11:۔ جو لوگ صاحبِ نصاب نہیں ان کو صدقۂ فطر دینا درست ہے، یعنی جس شخص کے پاس ساڑھے باون تولے چاندی یا اس کی قیمت نہیں وہ فقیر کہلاتا ہے۔ اس کو دینا چاہیے۔
12:۔ صدقۂ فطر اپنے حقیقی بھائی، بہن، چچا، پھوپھی کو دینا جائز ہے۔ میاں بیوی ایک دوسرے کو صدقۂ فطر نہیں دے سکتے۔ اسی طرح ماں باپ اولاد کو اور اولاد ماں باپ کو نہیں دے سکتے۔ دادا، دادی کو صدقۂ فطر نہیں دے سکتے۔
13:۔ صدقۂ فطر کا کسی محتاج، فقیر کو مالک بنانا ضروری ہے۔ اس لیے صدقۂ فطر کی رقم مسجد میں لگانا یا کسی اور اچھائی کے کام میں لگانا درست نہیں۔ ( آپ کے مسائل اور ان کا حل جلد سوم)
15:۔ صدقۂ فطر ہر شخص اپنی طرف سے دو کلو گندم یا چار کلو جویا کھجور 4 کلو یا کشمش چار کلو یا ان چیزوں کی قیمت ادا کرے: ’’گندم دو کلو 100روپے، جو چار کلو 240روپے، کھجور چار کلو 1600روپے، کشمش چار کلو 1920روپے۔
(از مفتی منیب الرحمن چیئرمین رویت ہلال کمیٹی)

……………………………………………

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔