ماہِ صیام کے تقاضے

ماہِ صیام 439 ہجری بہ مطابق 2018 عیسوی کا حسبِ روایت آغاز ہونے والا ہے۔ اس ماہِ مبارک میں مسلمان ایک روحانی مشق کرتے ہیں، جس سے ان میں نفسانی خواہشات پر قابو پانے اور زندگی میں نظم و ضبط کی سپرٹ پیدا ہوتی ہے۔ یہ ماہِ مبارک نیکیوں کی بہار ہے جس میں رحمتِ خداوندی کی پھوار برستی ہے۔ اس ماہ کی بڑی اہمیت اور فضیلت اس میں نزولِ قرآن ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں فرماتا ہے کہ ’’رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے۔‘‘
جب کہ روزوں کا مقصد اللہ تعالیٰ کے نزدیک مؤمنوں میں تقویٰ یعنی خوفِ خدا کا پیدا کرنا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’اے مؤمنو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ دار بن جاؤ۔‘‘
تراویح کی بدولت اس ماہِ مقدس کو اور بھی فضیلت حاصل ہے لیکن ان فیوض و برکات کے ہوتے ہوئے مملکتِ خداداد میں ایسے مسلمان بھی بستے ہیں جو اس مہینے کے فیوض اور ثواب سے مستفید ہونے کے بجائے اُلٹا عذابِ خداوندی کے مستوجب ہوجاتے ہیں۔ یہ ہیں بے ایمان تاجر، بلیک مارکیٹرز یعنی کالے چور، ذخیرہ اندوز، ملاوٹی، دو نمبر اور جعلی اشیائے خور و نوش بیچنے والے۔
خوفِ خدا سے عاری یہ لوگ غریب گاہکوں کی چمڑی ادھیڑتے اور حرام کمائی میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں مصروف عمل رہتے ہیں۔ افسوس صد افسوس کہ آج یہ بیماری ہماری قومی زندگی کی رگ رگ میں سرایت کرچکی ہے۔
مشاہدے میں آیا ہے کہ دنیا کے دیگر اسلامی ممالک میں آغازِ رمضان سے ہی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کافی کمی کی جاتی ہے، تاکہ روزہ داروں کو اس مذہبی فریضہ کی ادائیگی میں سہولت ہو، جب کہ دنیا کے بعض غیر مسلم ممالک ایسے بھی ہیں جہاں اسلامی تہواروں کے مواقع پر مسلمان برادری کو اشیائے صرف کی قیمتوں میں سبسڈی ملتی ہے۔ اس کے علاوہ ان ممالک میں ان کے مذہبی تہواروں یعنی کرسمس اور ایسٹر وغیرہ کے دوران میں بھی عام لوگوں کو اشیائے ضروریہ میں کافی کمی کی جاتی ہے۔
بدقسمتی سے ہمارا معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ یہاں بیشتر ناجائز منافع خور تاجر اس انتظار میں رہتے ہیں کہ کب کوئی مذہبی تہوار آئے اور وہ اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافہ کریں بلکہ ہماری بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں اوریجنل اشیا کے نام اور لیبل پر جعلی، دو نمبر اور مضر صحت اشیائے خوراک بیچی جاتی ہیں اور اسی طرح غریب گاہکوں کو لوٹا جاتا ہے۔
حسب الحکمِ خداوندی روزہ مسلمان میں تقویٰ یعنی خوفِ خدا پیدا کرتا ہے، تو ماہِ صیام کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ہم میں خوفِ خدا پیدا ہو اور یہ تب ممکن ہے جب ہم روزے پورے مذہبی اہتمام کے ساتھ رکھیں۔ حرام کمائی سے بچیں اور حلال لقمہ کھائیں۔ اسی طرح ہماری عبادات خدا تعالیٰ کے ہاں مقبول ہوں گی اور ہماری زندگیوں میں برکات اور سکون بھی ہوگا۔

………………………………………….

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا لازمی نہیں۔