لفظونہ ڈاٹ کام (خصوصی رپورٹ) کنزیومر کورٹ کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج زمردشاہ نے ایک شہری امجد علی کی درخواست پر ضلع بھر میں غیر معیاری پاپڑ بنانے اور فروخت کرنے پر مکمل پابندی لگانے کا حکم جاری کردیا ہے۔ کنزیومر کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تمام غیر معیاری پاپڑ بنانے والے کارخانوں اورفروخت کنندگان کی جانچ پڑتال کی جائے، پاپڑوں کے معیار کو جانچنے کے لیے لیبارٹری ٹیسٹ کرایاجائے۔ کورٹ نے فیصلہ دینے کے بعد ضلع انتظامیہ اور کنزیومر کورٹ کے انسپکٹروں کو فوری طورپر عمل درآمدکرانے کاحکم دے دی۔
واضح رہے کہ غیر معیاری پاپڑ بنانے والوں کے خلاف ولیج کونسل کوکڑئی، چیتوڑ، سپل بانڈئی کے ناظم امجد علی نے تین ماہ قبل کیس دائر کیا تھا۔ اس حوالہ سے درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ضلع سوات میں درجنوں غیر معیاری پاپڑ بنانے والے کارخانے موجود ہیں جو کہ سوات کے علاوہ پورے خیبر پختون خوا کو غیر معیاری پاپڑ سپلائی کرتے ہیں۔ اس طرح یہ پاپڑ بچوں کی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔ اس کے ساتھ درخواست گزار نے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ چوں کہ یہ پاپڑ پلاسٹک کے تھیلوں میں فروخت کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے جب کہ خیبر پختون خو احکومت نے پلاسٹک کے تھیلوں پر پہلے ہی سے پابندی لگارکھی ہے۔
لفظونہ ٹیم کی سروے کے مطابق مینگورہ شہر سمیت پورے ضلع سوات میں اس وقت کئی الٹے سیدھے ناموں سے پاپڑ کی شکل میں بچوں کو زہر کھلایا جا رہا ہے۔ ان ناموں کو سننے کے بعد کئی لوگوں کی ہنسی چھوٹ جاتی ہے جب کہ سنجیدہ حلقوں میں اس پر غم و غصے کا اظہار بھی کیا جا چکاہے۔ یہ نام کچھ یوں ہیں، فیس بک پاپڑ، لوڈ شیڈنگ پاپڑ، خارختی پاپڑ، میٹھا میٹھا، ڈرون بابا، گل پانڑہ، جگنی گولڈ، ٹائم پاس، ممی ڈیڈی، جان پاپڑ، سیون اَپ، بادام پاپڑ، شاہی ٹکڑا، شاہی کرارہ اور Health Kids وغیرہ۔
کنزیومر کورٹ کے فیصلے پر سول سوسائٹی نے اطمینان کا اظہارکیا ہے۔مینگورہ شہر کے خورشید علی نے اس موقع پر لفظونہ ٹیم سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب بال ضلعی انتظامیہ کے کورٹ میں ہے۔ اگر انتظامیہ چاہے، تو اس زہر سے ہمارے بچوں کو بچا سکتی ہے۔مینگورہ شہر کے جاوید اقبال کے بقول ڈاکٹروں کے مطابق پاپڑوں میں معیاری اور غیر معیاری نام کی کوئی شے نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ زہر کی چاہے کتنی ہی اچھی پیکنگ کی جائے، زہر ہی ہوتا ہے۔ اس لئے اس پرمکمل پابندی ہونی چاہیے۔