وکی پیڈیا کے مطابق غلام محمد قاصر 1944ء کو پاکستان کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان سے 40 کلومیٹر شمال میں واقع ایک چھوٹے سے قصبے پہاڑپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے تین شعری مجموعے ’’تسلسل‘‘، ’’آٹھواں آسماں بھی نیلا ہے‘‘ اور ’’دریائے گماں‘‘ شائع ہوئے، جنہوں نے سنجیدہ ادبی حلقوں میں بے پناہ پذیرائی حاصل کی۔
وکی پیڈیا کے مطابق قاصر کو جدید اردو غزل کے نمائندہ شعرا میں ایک منفرد مقام کا حامل قرار دیا گیا ہے۔ ان کا تمام شعری کلام جس میں مذکورہ بالا تینوں مجموعے اور غیر مطبوعہ و غیر مدون کلام شامل ہے۔ کلیاتِ قاصر ’’اک شعر ابھی تک رہتا ہے‘‘ کے عنوان سے 2009ء میں شائع ہو چکا ہے ۔ انہوں نے پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کے لیے متعدد ڈرامے اور پروگرام لکھے جو ناظرین و سامعین میں بے حد مقبول ہے۔ قاصر کا تحریر کردہ ڈراما سیریل ’’تلاش‘‘ اور بچوں کے لیے کھیل ’’بھوت بنگلا‘‘ نے خاص طور پر بہت مقبولیت حاصل کی۔ قاصر نے پاکستان کے کچھ اہل قلم پر عمدہ مضامین رقم کیے۔ پاکستان اور بیرون ملک پاکستان منعقد ہونے والے مشاعروں اور ادبی کانفرنسوں میں شرکت بھی کی جبکہ این ڈبلیو ایف پی ٹیکسٹ بک بورڈ کے لیے ساتویں، گیارہویں جماعت کے لیے نصاب مرتب کیا۔
آپ کے دو اشعار نے آپ کو ہر خاص و عام میں مقبول بنا دیا ۔ اشعار درجِ ذیل ہیں:
پہلے اِک شخص میری ذات بنا
اور پھر پوری کائنات بنا
کیا کروں میں یقیں نہیں آتا
تم تو سچے ہو بات جھوٹی ہے