ایک کامیاب کاروبار کرنے کے لیے آپ کو کاروبار کے گُر آنے چاہئیں۔ بزنس مین کے اندر چند ایسی خوبیوں کا ہونا ضروری ہوتا ہے جن کی بنا پر وہ مارکیٹ میں اپنا مقام حاصل کر لیتا ہے۔ لوگ اس پر اعتماد کرنے لگتے ہیں ا ور اسی کی بات کا یقین کرلیتے ہیں۔ کامیاب بزنس مین بننے کے لیے آپ کو انہی خوبیوں کو اپنے اندر لازمی طور پر لانا ہوگا۔ ایک مسلمان تاجر میں سب سے بڑی خوبی یہ ہونی چاہئے کہ وہ دیانت دار اور امانت دار ہوگا۔ وہ گاہک کے ساتھ دھوکا نہیں کرے گا۔ خراب مال درست مال کے اندر چھپا کر فروخت نہیں کرے گا۔
کامیاب تاجر بننے کے لیے آپ میں پختہ حوصلہ ہونا چاہئے۔ حوصلہ ایک ایسی توانائی ہے جو انسان کو پہلے تو گرنے نہیں دیتی اور اگر گر بھی جائے، تو جلد سنبھلنے کی طاقت مہیا کرتی ہے۔ بازار میں رسک لینے والا حوصلہ مند تاجر ہمیشہ دوسروں پر بازی لیتا ہے۔ آپ کو کسٹمر کے ساتھ کام کرنے میں خوشی محسوس ہونی چاہئے۔ دن ہو یا رات کسی بھی وقت کام کے لیے تیار رہنے کو اپنا معمول بنانا پڑے گا۔

کامیاب تاجر بننے کے لیے آپ میں پختہ حوصلہ ہونا چاہئے. (Photo: wisbar.org)

کامیابی کی طرف قدم اٹھانے کے لیے آپ کو کسٹمر کے ساتھ بات کرنے کا سلیقہ آنا چاہئے۔ اس مقصد کے لیے یونیورسٹیوں میں باقاعدہ مارکیٹنگ کی ڈگریاں حاصل کی جاتی ہیں لیکن یہ کوئی ضروری نہیں۔ دنیا میں کئی ایسے کامیاب مارکیٹنگ آفیسرز ہیں جن کے پاس اس کام کی کوئی ڈگری نہیں۔ بس بات کرنے کا سلیقہ اور گاہک کو متاثر کرنے کا گر آنا چاہئے۔ یہ صفت بعض لوگوں میں فطری پائی جاتی ہے، لیکن اگر کسی میں فطری نہیں، تو اس طرح بننا کوئی زیادہ مشکل بھی نہیں، اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ گاہک کی بات کو غور سے سننا، اس کے ڈیمانڈ کو اچھے طریقے سے سمجھنا، اس کے پسند و ناپسند کا خیال رکھنا، ہوسکتا ہے آپ کا آئیڈیا اس کی پسند سے اچھا ہو، مگر جب اس کا اصرار اپنی بات پر ہو، تو آپ کو بھی اس کے مطابق چلنا چاہئے۔ گاہک کا احترام اور اس کے ساتھ اخلاق سے پیش آنا بزنس میں انتہائی ضروری ہوتا ہے۔

کامیابی کی طرف قدم اٹھانے کے لیے آپ کو کسٹمر کے ساتھ بات کرنے کا سلیقہ آنا چاہئے۔ (Photo: Stoogles)

اپنی غلطیاں مت دہرائیں۔ ایک بار کوئی غلطی ہوجائے، تو اس سے سبق سیکھ لیں۔ کسی غلطی کی وجہ سے سب کچھ داؤ پر لگ جائے، تب بھی ہمت مت ہاریں۔ دوبارہ نئے سرے سے شروع کرنے کا ارادہ کیجئے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات پر کامل بھروسا رکھئے اور اپنے کاروبار کو ایسے خطوط پر استوار کیجئے کہ سابقہ غلطیاں دوبارہ نہ آجائیں اور مزید خطرات کو بھی ازحد کم کیا جاسکے۔ بزنس میں اپنی غلطی ماننا معیوب بات نہیں۔ ہوسکتا ہے وقتی طور پر گاہک آپ سے روٹھ کر چلا جائے، لیکن جب آپ اپنی کوتاہی کا اعتراف کرلیتے ہیں، تو یہ بات گاہک کو سوچنے پر مجبور کردے گی۔ وہ ضرور لوٹ کر آئے گا اور آپ سے دوبارہ کام کی درخواست کرے گا۔ اسے کہتے ہیں صبح کا بھولا شام کو گھر آئے، تو اسے بھولا نہیں کہتے۔ یاد رہے گاہک بادشاہ ہوتا ہے۔ اس کے سامنے سر جھکانے میں تاجر کو سبکی محسوس نہیں ہونی چاہئے۔

اپنی غلطیاں مت دہرائیں۔ (Photo: steemit.com)

کاروبار میں وقت کی اہمیت دیگر شعبوں کی طرح مسلّم ہے۔ بے فائدہ باتوں میں وقت ضائع مت کیجئے۔ کوئی گاہک اگر بیٹھ کے الف لیلیٰ کی کہانی یا اپنے گھر کے مسائل سنانا شروع کرے، تو آپ اس کو ہوں ہاں میں جواب دے سکتے ہیں، لیکن اس کی بات میں بات نکالنے سے اسے مزید حوصلہ ملے گا اور یوں اس کی کہانیاں آپ کا ڈھیر سارا وقت برباد کر دیں گی۔ آپ اس کا دکھڑا سننے کے ساتھ ساتھ دوسرے گاہک کا کام کرکے رخصت کرسکتے ہیں۔

بے فائدہ باتوں میں وقت ضائع مت کیجئے۔ (Photo: Benzinga)

ایک وقت میں کئی کام کرنے کی عادت ڈالیں۔ اگر آپ کمپیوٹر پر ہیں اور اس دوران میں کال آجائے، تو موبائل کان کے ساتھ لگا کر بات کریں لیکن ساتھ ساتھ کمپیوٹر پر کام بھی کرتے رہیں، اس دوران میں آفس میں کوئی داخل ہوجائے، تو اس کو احترام کے ساتھ بیٹھنے کا بھی کہہ دیں۔
ایک کمپنی کے سہارے مت بیٹھیں۔ دنیا میں کوئی بھی مکمل نہیں۔ کمپنیوں میں بھی اتار چڑھاؤ آتے ہیں۔ کسی بھی غیرتسلی بخش صورتحال میں آپ کے پاس متبادل کوئی ایسا ذریعہ ہونا چاہئے، جو آپ کا ڈیمانڈ پورا کرسکے۔ آپ مارکیٹنگ خود بھی کرسکتے ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے بھی اور اخبارات وغیرہ کے ذریعے بھی۔ کسی دانا کا قول ہے کہ دس میں سے اگر ایک روپیہ پروڈکشن پر لگایا جائے، تو چاہئے کہ باقی نو روپے اس پروڈکٹ کی تشہیر پر لگا دئیے جائیں۔ کیوں کہ تشہیر ہی پیداوار کی بِکری کا واحد ذریعہ ہے۔ اگر آپ کے پراڈکٹس کا لوگوں کو پتا ہی نہیں، تو ان کی فروختگی کیسے ہوگی؟
جیسا کہ شروع میں کہا گیا ہے کہ ایمانداری اور دیانت ہی ایسی صفات ہیں جو آپ کو مارکیٹ میں مقبولیت سے نواز سکتی ہیں۔ اس کے ساتھ ایک اور چیز بھی ضروری ہے اور وہ یہ کہ پنج وقت نماز، حقوق العباد کی ادائیگی اور زکوٰۃ و عشر کی ادائیگی بروقت کی جائے۔ یقینا ایک مسلمان کے لیے صرف دنیاوی نفع اہم نہیں بلکہ اس کے نزدیک آخرت کی کمائی اس دنیا کے نفع سے زیادہ اہم ہے۔

……………………………………….

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔