ماقبل تاریخ کی یاد تازہ کرتی چیل بشیگرام روڈ

Blogger Shahaab Shaheen

ضلع سوات کی خوب صورت وادی ’’مدین‘‘ کے علاقے چیل بشیگرام کا شمار اُن علاقوں میں ہوتا ہے، جہاں قدرتی مناظر، صاف و شفاف پانی کے چشمے، ٹراؤٹ مچھلی اور سرسبز پہاڑ سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں…… مگر افسوس کہ یہاں کی واحد سڑک جو مدین بازار سے چیل بشیگرام تک جاتی ہے، گذشتہ 15 سالوں سے شکستہ حال پڑی ہے۔
علاقہ مکینوں کے مطابق اس سڑک کی تعمیر کے لیے کئی بار وعدے کیے گئے، درجنوں مرتبہ ’’نمایشی افتتاح‘‘ والے پروگرام کیے گئے، لیکن اصل صورتِ حال یہ ہے کہ آج بھی اس روڈ پر سفر ایک تکلیف دِہ عمل ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ گذشتہ تقریباً 10 سالوں میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی تین حکومتیں خیبرپختونخوا میں اقتدار میں رہیں، مگر اُن میں سے کسی بھی دورِ حکومت میں اس سڑک پر عملی کام کا آغاز نہ ہو سکا۔ عوام کے منتخب کردہ ایم این اے اور ایم پی اے نے محض دعوے کیے، بیانات دیے…… مگر عملی کام نہ ہونا تھا، نہ ہوا۔
حال ہی میں اہلِ علاقہ نے مدین کالام شاہ راہ کو بند کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا۔ احتجاج کی سربراہی تحصیل ناظم میاں شاہد علی، سابق رکن صوبائی اسمبلی سید جعفر شاہ اور دیگر مقامی راہ نماؤں نے کی۔
اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ کئی مرتبہ ضلعی انتظامیہ، منتخب نمایندوں اور سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کو درخواست دے چکے ہیں، لیکن ان کی درخواستوں پر کوئی عمل نہیں ہوا۔
مظاہرین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سڑک اتنی خطرناک ہے کہ کسی بھی ڈرائیور کی معمولی سی غفلت بھی جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔ برسات میں تو یہ سڑک عام چلنے والوں کے قابل نہیں رہتی۔
عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد سڑک کی تعمیر کا باقاعدہ آغاز کیا جائے، ورنہ وہ دوبارہ مین روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردیں گے۔
یہ صورتِ حال اس سوال کو جنم دیتی ہے کہ اگر مسلسل تین حکومتیں ایک عام سڑک نہیں بنا سکیں، تو ان کے ترقیاتی منصوبوں کے بڑے بڑے دعوؤں میں کہاں تک صداقت ہوگی؟ لوگ اب ایم پی اے اور ایم این اے سے پوچھ رہے ہیں کہ آخر کب تک وہ صرف خالی خولی دعوؤں پر گزارا کرتے رہیں گے؟
یہ حقیقت ہے کہ چیل بشیگرام روڈ ایک عرصے سے قائم حکومت کی نااہلی کا منھ بولتا ثبوت ہے، جہاں فائلوں میں منصوبے مکمل ہو جاتے ہیں، مگر حقیقت میں کچھ نظر نہیں آتا۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے