’’مہذب دنیا‘‘ کا ’’غیرمنصفانہ و غیر مہذب نظام‘‘

Blogger Ikram Ullah Arif

دنیا میں دو سو سے زائد ممالک ہیں، جن میں سے 50 سے زیادہ مسلمان ممالک ہیں۔ عیسائیت کے بعد اسلام دنیا کا دوسرا بڑا مذہب ہے اور یوں آبادی کے لحاظ سے دنیا میں عیسائیوں کے بعد مسلمان سب سے بڑی مذہبی برادری ہیں۔ یہودیوں کی تعداد ان دونوں کے بعد آتی ہے، جب کہ ہندوؤں کی آبادی بھی نسبتاً کم ہے۔
اقوامِ عالم میں صرف ایک ملک، اسرائیل، یہودی ریاست ہے، جب کہ دنیا میں صرف ایک چھوٹا سا ملک، نیپال، واحد سرکاری طور پر ہندو ریاست ہے۔
قارئین! آپ کو یہ بھی معلوم ہوگا کہ دنیا میں 5 ویٹو طاقتیں ہیں: امریکہ، فرانس، چین، روس اور برطانیہ۔
’’ویٹو‘‘ رکھنے کا مطلب ہے کہ یہ ممالک دنیا کے معاملات میں مکمل اختیار، یا یوں کہیے کہ بالا دستی رکھتے ہیں۔
درحقیقت، یہی پانچ ممالک دنیا کے اکثر و بیش تر فیصلے کرتے ہیں۔ المیہ لیکن یہ ہے کہ ان میں کوئی بھی مسلمان ملک شامل نہیں۔ گویا دنیا کے 50 سے زائد مسلمان ممالک اور ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمانوں کی کوئی حیثیت تسلیم نہیں کی جا رہی۔
دنیا کا سب سے بڑا فوجی اتحاد ’’نیٹو‘‘ ہے، جس میں امریکہ سمیت تقریباً پورا مغرب شامل ہے۔ اس اتحاد کا واحد مسلمان رکن ترکی ہے، لیکن جب ترکی علاحدگی پسند کردوں سے نبردآزما تھا، تو امریکہ سمیت کئی مغربی ممالک اُن باغیوں کی مدد کر رہے تھے۔ حالاں کہ نیٹو کے آئین میں درج ہے کہ کسی رکن ملک پر حملہ ہو، تو تمام رکن ممالک اُس کے دفاع کے لیے متحد ہوں گے…… مگر ایسا کچھ نہیں ہوا۔
اس کے برعکس، جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا، تو امریکہ سمیت پورا مغرب یوکرین کی حمایت میں کھڑا ہوگیا۔ حالاں کہ یوکرین نیٹو کا رکن بھی نہیں۔
دنیا میں اس وقت صرف چند ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں، جن میں امریکہ، روس، چین، برطانیہ، فرانس، بھارت، پاکستان قابلِ ذکرہیں۔ مبینہ طور پر شمالی کوریا اور اسرائیل کے پاس بھی ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔ گرچہ اسرائیل اور شمالی کوریا نے کبھی سرکاری طور پر تصدیق یا تردید نہیں کی، لیکن یہ اب ایک کھلا راز (Open Secret) ہے۔
ان تمام ایٹمی ممالک میں واحد اسلامی ملک پاکستان ہے، جس کا ایٹمی طاقت بننا واقعی ایک معجزہ ہے۔ مذکورہ طاقت کے حصول کے پیچھے پاکستانی عوام، حکومتوں اور افواج کی قربانیاں پوشیدہ ہیں۔
یہ تمام باتیں بہ طورِ تمہید اس لیے بیان کیں، تاکہ یہ واضح ہو کہ خود کو ’’مہذب‘‘ کہلانے والے دنیا کا نظام چلانے میں کس قدر ’’اُصول پسند‘‘ اور ’’قانون پرست‘‘ ہیں۔
اب یہی عالمی طاقتیں کہتی ہیں کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ جب پوچھا جاتا ہے: ’’کیوں؟‘‘ تو جواب دیا جاتا ہے کہ اس سے اسرائیل کو خطرہ ہے۔
اور جب یہ سوال کیا جاتا ہے کہ خود اسرائیل کے پاس کیوں ہیں؟ تو جواب آتا ہے: ’’یہ اُس کی بقا کی ضمانت ہیں!‘‘
یہ دوغلا پن نہیں تو اور کیا ہے؟ کیا یہ منافقت ہے، یا پھر عالمی سطح پر مسلمانوں کے وجود سے انکار……؟
اگر عیسائی ممالک کو ایٹمی طاقت بننے کی اجازت ہے، اگر اسرائیل کو، جو دنیا کی واحد یہودی ریاست ہے، ایٹمی ہتھیار رکھنے اور ہر اخلاقی و قانونی حد پار کرنے کی چھوٹ ہے، اگر ایک بڑی آبادی کے باوجود بھارت کو ایٹمی قوت تسلیم کیا جا سکتا ہے، تو پھر ایران کو کیوں نہیں؟
کیا یہ دنیا صرف مغرب اور امریکہ کی جاگیر ہے، جہاں وہ جو چاہیں بوئیں……؟
ہمارے اپنے کچھ ناعاقبت اندیش مسلمان اب بھی اس مغالطے میں ہیں کہ یہ مسئلہ سنیوں یا شیعوں کا ہے، عربوں کی عیاشی یا عجموں کی بدنظمی کا شاخسانہ ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ کش مہ کش دراصل اسلام اور کفر کی ہے۔ یہ جنگ علم اور جہالت، ٹیکنالوجی اور دقیانوسیت کے درمیان ہے۔
لیبیا، عراق، شام، صومالیہ، سوڈان، بوسنیا، انڈونیشیا، لبنان، یمن، افغانستان، پاکستان، اور اب ایران یہ سب اسلامی ممالک ہیں، جن پر امریکہ یا مغربی طاقتوں نے مختلف ادوار میں بمباری کی۔
ایران کے ایٹمی ہتھیار صرف ایک بہانہ ہیں۔ اصل کھیل اس سے کہیں زیادہ وسیع اور خطرناک ہے۔
اب بھی وقت ہاتھوں سے نہیں نکلا۔ مسلمان دنیا کو چاہیے کہ ہوش کے ناخن لے، سازشوں کو سمجھے اور متحد ہو کر ان چیلنجوں کا مقابلہ کرے۔ ورنہ ایران شاید آخری ہدف نہ ہو۔
اگرچہ اُمید ہے کہ ایران نہیں گرے گا، بل کہ امریکی اور صہیونی غرور کا خاتمہ ہوگا…… مگر دوسری طرف صیہونی طاقتیں بھی کچھ کم نہیں۔ امید و بیم کی اس کیفیت میں دیکھتے ہیں کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے