اپریل کے آتے ہی سوات کا موسم کسی جادوئی خواب کی طرح رنگ بدلنے لگتا ہے۔ بہار کی آمد کے ساتھ ہی ہوا میں نرماہٹ گھلنے لگتی ہے۔ درخت نئی کونپلوں سے سجے سنورے نظر آتے ہیں۔ بادل کسی مصور کی پینٹنگ کی طرح آسمان پر تیرتے ہیں اور سبز گھاس میں زندگی کی نئی رمق محسوس ہونے لگتی ہے۔ 15 سے 20 ڈگری کی نرم اور گرم دھوپ میں سنہری کرنیں جب ہر طرف ہریالی پر بکھرتی ہیں، تو وہ منظر کسی سحر انگیز فلم کا سا لگنے لگتا ہے۔ سرسبز درختوں کے درمیان چہل قدمی کرتے پرندے، ہوا میں گھلتی ہلکی سی خنکی اور ہر گوشے میں پھیلی فطرت کی لطافت…… یہ سب کچھ روح کو کسی خواب ناک دنیا میں لے جاتا ہے۔
اس موسم میں پھول زیادہ ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے ہوا میں ’’پولن‘‘ (Pollen) کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے۔ یہ موسم اکثر الرجی اور دمہ کے مریضوں پر بھاری گزرتا ہے اور ایسے مریضوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔
قارئین! آج کی نشست میں ہم پولن اور اس سے بچنے کی تدابیر پر بات کریں گے۔
پولن درختوں، گھاس اور جڑی بوٹیوں کے پھولوں میں ایک پاؤڈر، دانے دار مادہ ہے جو پودوں کی فرٹیلائزیشن کا باعث بنتا ہے۔ پولن کیڑوں/ حشرات کے ذریعے پھیل سکتا ہے، یا ہوا میں منتشر ہوسکتا ہے۔ کچھ لوگوں کو پولن سے الرجی ہوتی ہے اور اُن کو الرجی کی کچھ علامات ہوتی ہیں، جیسے کہ بہتی ہوئی ناک اور خارش، آنکھوں میں جلن اور آنسو، اور دمہ۔
پولن سے بچنا مشکل ہے۔ کیوں کہ یہ ہوا میں ہوتا ہے اور آسانی سے سانس کے ذریعے اندر لیا جاتا ہے، لیکن پولن ایکسپوژر کو کم کرنے کے لیے اقدامات لیے جا سکتے ہیں۔ اگر پھر بھی ایکسپوژر ہوجائے، تو اس سے ہونے والی الرجی کے اثرات کو دوائیوں کے ذریعے کم کیا جاسکتا ہے۔
٭ پولن الرجی کی علامات:
ہر انسان کا مدافعتی نظام مختلف ہوتا ہے اور پولن سے الرجی مختلف علامات اور امراض کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ الرجی کی تشخیص مشکل ہو سکتی ہے۔
پولن الرجی موسمی ہوتی ہے۔ پولن الرجی کا موسم کئی مہینوں تک جاری رہ سکتا ہے اور اُس وقت ہوتا ہے، جب پودوں میں پھول لگ رہے ہوتے ہیں۔ یہ مقام اور پودے کی قسم کے لحاظ سے مختلف ہوگا۔
کچھ درختوں میں سردیوں کے آخر اور موسمِ بہار میں پھول لگتے ہیں۔کچھ پودوں میں اکتوبر اور دسمبر کے درمیان پولن زیادہ ہوتے ہیں، جیسے گھاس اور جڑی بوٹی وغیرہ۔ کچھ درخت جولائی میں پولن پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں، مثلاً: وائٹ سائپرس (مرے) پائن، جو زیادہ تر آسٹریلیا میں پایا جاتا ہے۔
آج کل سمارٹ فون کے ذریعے آپ آسانی سے ہوا میں پولن کی مقدار معلوم کرکے اس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرسکتے ہیں۔ مثلاً: ماسک پہننا اور غیر ضروری طور پر گھر/ کمروں سے باہر نہ نکلنا وغیرہ۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
