سہ ماہی ’’نیا ورق‘‘ کے ترجمہ نمبر کا جائزہ

Blogger Nangar Channa

تحریر: ننگر چنا 
سہ ماہی ’’نیا ورق‘‘ ممبئی سے شائع ہونے والا ایک ایسا جریدہ ہے، جس نے ہمیں ایک طرف ہندوستانی زبانوں کے ادب سے روشناس کیا ہے، تو دوسری طرف اُردو کے شہ پاروں سے۔
ساجد رشید کی ادارت میں نکلنے والے اس باکمال مجلے کو ’’سٹی پریس‘‘ کے توسط سے پہلے بھی پہنچایا جارہا تھا اور آج کل اس مجلے کی بہ یک وقت اشاعت ممبئی کے ساتھ کراچی اور سندھ سے ہو رہی ہے۔ ساجد رشید کی رحلت کے بعد اس کی ادارت شاداب رشید کے ہاتھوں میں ہے۔ پرچہ اُسی آب وتاب کے ساتھ شائع ہو رہا ہے۔
حالیہ شمارہ بے حد دل چسپ اور خوب صورت تحریروں سے مزین ہے۔ یہ شمارہ ’’ترجمہ نمبر‘‘ ہے۔ اس میں اِدھر اُدھر کے 16 افسانوں کے، جب کہ 4 تراجم حصۂ نظم میں موجود ہیں۔ نظمیہ حصہ میں ہندی کے شاعر دھومل کو ترجمہ کیا ہے ساجد رشید نے۔ مراٹھی شاعرہ انجلی کلکرنی کی نظموں کو ہماری نذر کیا ہے رام پنڈت نے۔ عربی شاعرہ آیت حسن محمد القرمیزی کا تعارف و ترجمہ دیا ہے فرحان حنیف وارثی نے۔ تابش خیر کی انگریزی نظموں کا ترجمہ بھی فرحان حنیف وارثی ہی نے کیا ہے، جب کہ ایک ولندیزی ناول نگار مُلتا تُولی کے ناول ’’میکس ہا فلار‘‘ کے ابتدائی چار ابواب کا ترجمہ غلام احمد بشیر اور فاروق خالد کی مشترکہ کاوش ہے۔
اس مجلے کا ایک بہترین حصہ ایسی تحریروں پر مشتمل ہے، جو ہمیں آگاہ کرتی ہیں کہ ترجمہ کیا ہے اور کیا نہیں ہے؟ اس حصے میں اُردو کے بہترین مترجمین کی آرا کو شامل کیا گیا ہے۔ ان مختصر آرا/ مضامین سے نئے مترجمین کو راہ ملے گی۔ ’’ترجمے کے بارے میں مَیں کیا سوچتا ہوں؟‘‘ یہ تحریر ہے یعقوب یاور اور اس کے بعد ’’ترجمہ نگاری پر تاثرات‘‘ تحریر ہے اجمل کمال کی۔ ’’تخلیق اور ترجمہ: چند باتیں‘‘ خورشید اکرم، ’’ترجمے کی میری دنیا‘‘ ارجمند آرا، ’’مَیں، بحیثیت مترجم‘‘ فاروق خالد، ’’ترجمہ نگاری میرا شوق ہے، پیشہ نہیں‘‘ شوکت نیازی اور ’’اردو ترجمہ: چند ذاتی مشاہدات‘‘ از سید کاشف رضا شامل ہیں۔
ایسے قارئین جو ترجمے کے فن و فکر میں دل چسپی رکھتے ہیں، اُن کے لیے ’’نیا ورق‘‘ کا یہ شمارہ بہت خوب صورت تحفہ ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے