سوات، پٹواریوں کی بھرتی: تاخیر، کرپشن اور حقوق کی پامالی

Blogger Ghufran Tajik

سوات کے ڈی سی آفس میں پٹواریوں کی بھرتی کا معاملہ ایک طویل، افسوس ناک اور مسلسل پیچیدگیوں کا شکار داستان بن چکا ہے۔
2023ء میں سوات میں 16 خالی پٹواریوں کی اَسامیوں کے لیے اشتہار دیا گیا تھا۔ اشتہار کے بعد، ٹیسٹ اور انٹرویو کا وقت مقرر کیا گیا، لیکن افسوس ناک طور پر، یہ عمل ابھی تک مکمل نہیں ہوسکا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ بھرتی کا عمل نگران حکومت نے روک دیا تھا اور اس وقت سوات میں پٹواریوں کی 21 پوسٹیں خالی ہیں، جب کہ 48 امیدوار ویٹنگ لسٹ پر ہیں۔ اس غیر یقینی صورتِ حال کی وجہ سے 18 امیدوار عمر کی حد سے تجاوز کرچکے ہیں، جو کہ ایک نہایت افسوس ناک صورتِ حال ہے۔
٭ پٹواری کا کردار اور اہمیت:۔ پٹواری ریوینیو ڈیپارٹمنٹ کا ایک اہم اہل کار ہوتا ہے، جو زمینوں کی پیمایش، نقشا جات کی تیاری اور زمین کی ملکیت کی تفصیلات کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ اس کی ذمے داریاں بنیادی طور پر دیہی علاقوں میں زمین کی معلومات فراہم کرنے اور ان کی حفاظت سے متعلق ہوتی ہیں۔ پٹواری کا کام نہ صرف زمین کی پیمایش اورمالکیت کے حقوق کو محفوظ کرنا ہوتا ہے، بل کہ ہر فصل کے بعد ’’فرد‘‘ اور ’’جمع بندی‘‘ تیار کرنا، قرضہ جات کی تفصیلات فراہم کرنا، زمین کے تنازعات میں معاونت فراہم کرنا اور عدالت میں شواہد کے طور پر ریکارڈ پیش کرنا بھی شامل ہے۔
٭ پٹواری کی ذمے داریوں میں شامل ہیں:
زمینوں کی پیمایش:۔ پٹواری زمین کی پیمایش کرتا ہے اور اس کے نقشہ جات تیار کرتا ہے۔
زمین کی ملکیت کی تفصیلات:۔ وہ زمین کے مالکانہ حقوق، تقسیم اور وراثت کی تفصیلات درج کرتا ہے۔
فرد اور جمع بندی کی تیاری:۔ ہر فصل کے بعد زمین کی تفصیلات اور ٹیکس کی معلومات پر مبنی ’’فرد‘‘اور ’’جمع بندی‘‘ تیار کرتا ہے۔
قرضہ جات کی تفصیلات:۔ زمین پر عائد کردہ قرضہ جات اور کی تفصیلات فراہم کرتا ہے۔
زمین کے تنازعات میں معاونت:۔ زمین کے تنازعات میں قانونی مدد فراہم کرتا ہے اور عدالت میں شواہد کے طور پر اس کی ریکارڈ پیش کی جاتی ہے۔
ٹیکس کی وصولی:۔ زمین کی بنیاد پر حکومت کی جانب سے لگائے گئے ٹیکس کی وصولی کرتا ہے۔
پٹواری کا کردار دیہی علاقوں میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ کیوں کہ اس کی مدد سے حکومت زمین پر عائد ٹیکس وصول کرتی ہے اور زمین کی قانونی ملکیت کے مسائل حل کیے جاتے ہیں۔ پٹواری کی ریکارڈ عدالتوں میں زمین کے تنازعات کے حل کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔
٭ بھرتی میں تاخیر کے نقصانات:۔ سوات کے عوام کے لیے یہ تاخیر نہایت تشویش ناک ہے۔ کیوں کہ پٹواریوں کی غیر موجودگی سے زمین کی پیمایش، مالکیت کے مسائل اور ٹیکس کی وصولی میں شدید مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ خاص طور پر تحصیلِ بحرین، جو سوات کی سب سے بڑی تحصیل ہے، میں 6 پٹواریوں کی آسامیوں کی خالی ہونے کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
تحصیلِ بحرین میں 6 پوسٹیں خالی ہیں، جن میں سے ایک آفس کاننگو اور پانچ پٹواریوں کی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انتظامیہ سوات کے لوگوں کی ضروریات اور حقوق کو نظرانداز کر رہی ہے۔ اگر کسی حلقے میں پٹواری موجود نہ ہو، تو زمین کی پیمایش، مالکیت کے مسائل اور ٹیکس کی وصولی میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ عوام کو زمین کے تنازعات حل کرنے میں دقت ہوسکتی ہے، اور حکومت کو ریوینیو کے حوالے سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، قرضہ جات کے معاملات اور زمین کی تقسیم بھی پیچیدہ ہوسکتی ہے۔
دوسری طرف، ضلع دیر، مردان، چترال اور مانسہرہ جیسے علاقوں میں پٹواریوں کی بھرتی کا عمل بروقت مکمل ہوتا ہے اور بار بار اشتہارات بھی جاری کیے جاتے ہیں۔ سوات میں تاخیر کا شکار ہونے والے اس عمل کی وجہ سے سوات کے عوام کے ساتھ ناانصافی اور انتظامیہ کی غیر دل چسپی کا احساس پیدا ہوتا ہے۔
٭ مبینہ کرپشن اور انتظامیہ کی عدم دل چسپی:۔ ایک اور پہلو جس پر غور کرنا ضروری ہے، وہ مبینہ کرپشن ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ موجودہ پٹواریان مبینہ طور پر ضلع کاننگو(DK) کو بھاری رقم دے کر نہ صرف اپنے حلقے میں، بل کہ دوسرے حلقوں میں بھی اپنی خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ اگر یہ الزامات درست ہیں، تو یہ سوات کے عوام کے ساتھ ایک بڑا ظلم ہے، جو نہ صرف ان کے حقوق کی پامالی کے مترادف ہے، بل کہ انتظامیہ کی غیر دل چسپی اور کرپشن کی مثال بھی ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا سوات کے عوام کے ساتھ یہ رویہ درست ہے؟
کیا ان کے حقوق کو پامال کرنا جائز ہے…… جب کہ دیگر اضلاع میں بروقت بھرتی کے مراحل مکمل ہوتے ہیں، تو سوات میں یہ تاخیر کیوں؟ کیا یہ محض انتظامیہ کی عدم دل چسپی ہے، یا اس کے پیچھے کوئی اور مقاصد ہیں؟
٭ دوسرے حلقے میں کام کرنے والے پٹواری کے منفی اثرات:۔ اگر ایک پٹواری اپنے حلقے کے علاوہ دوسرے حلقے میں بھی کام کر رہا ہو، تو اس کے نتائج منفی ہوسکتے ہیں۔ اس کی توجہ تقسیم ہوسکتی ہے، جس سے دونوں حلقوں میں ریکارڈ کی درستی اور زمین کے معاملات میں پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ حکومت کے قوانین کی خلاف ورزی بھی ہوسکتی ہے۔ کیوں کہ ہر حلقے کا اپنا مخصوص پٹواری ہونا ضروری ہے، تاکہ وہاں کے مسائل کو صحیح طریقے سے حل کیا جاسکے۔
٭ حقوق کی بہ حالی کی ضرورت:۔ سوات میں پٹواریوں کی بھرتی کے حوالے سے تاخیر اور مبینہ کرپشن کے الزامات پر سنجیدہ نظرِ ثانی کی ضرورت ہے۔ سوات کے عوام کو ان کا حق دیا جانا چاہیے اور انتظامیہ کو فوری طور پر بھرتی کا عمل مکمل کرنا چاہیے۔ ورنہ یہ سلسلہ نہ صرف سوات کی ترقی میں رکاوٹ بنے گا، بلکہ عوام کا اعتماد بھی کھو دے گا۔
حکومت اور متعلقہ اداروں کو اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرنی چاہئیں، تاکہ سوات کے عوام کے ساتھ انصاف ہوسکے اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ اگر سوات کے عوام کے حقوق کو مسلسل نظرانداز کیا جاتا رہا، تو یہ نہ صرف ان کی معیشت اور زمین کے معاملات کو نقصان پہنچائے گا، بل کہ ان کے اعتماد کو بھی مجروح کرے گا۔
لہٰذا، ضروری ہے کہ اس مسئلے کا فوری حل نکالا جائے، تاکہ سوات کے عوام کو ان کے حقوق واپس دیے جا سکیں اور وہ ایک بار پھر اپنی زمینوں پر اعتماد کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے