25 نومبر 2023ء
روزنامچہ: کامریڈ امجد علی سحابؔ
آج دو ناخوش گوار واقعات پیش آئے۔
پہلا واقعہ صبح 10 اور 11 بجے کے بیچ رپورٹ ہوا۔ کالام سے واپسی پر سیاحوں کی گاڑی (کوسٹر) پشمال کے مقام پر کھائی میں جاگری۔ نتیجتاً 3 افراد جاں بحق اور 16 زخمی ہوگئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق لاہور سے یونیورسٹی کے طلبہ ایک کوسٹر میں تفریحی ٹور پر کالام گئے تھے، جہاں رات گزارنے کے بعد ہفتہ کی صبح واپس اپنے علاقے جارہے تھے کہ پشمال کے مقام پر گاڑی ڈرائیور سے بے قابو ہوکر کھائی میں جاگری۔ اس دل خراش واقعے کی تصاویر میں گاڑی کی حالت دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ باقی ماندہ 16 افراد کا زندہ بچنا کسی معجزے سے کم نہیں۔
دوسرا واقعہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (ڈی ای اُو سوات) کے ہاتھوں اُس وقت پیش آیا جب آپ ’’صاحبان‘‘ کے حکم پر ودودیہ سکول سیدو شریف سوات کے بچوں کوسہ پہر ساڑھے تین بجے تک حبسِ بے جا میں رکھا گیا۔ حالاں کہ چھٹی کا وقت 2 بج کر 20 منٹ تھا۔ اس حوالے سے جب سکول پرنسپل سے رابطہ کیا گیا، تو انھوں نے کہا کہ نگران وزیرِ اعلا تشریف لا رہے ہیں۔ اس لیے ڈی ای او ’’صاب‘‘ کا حکم ہے کہ بچوں کو بٹھائے رکھیں۔
اب ڈی ای اُو ’’صاب‘‘ کو کون جاکر یہ سمجھائے کہ آپ صاحبان صبح تگڑا ناشتا کرکے دفتر آئے ہوں گے، اُس کے بعد دوپہر کو بروقت ’’لنچ‘‘ تناول فرما چکے ہوں گے، یا ’’ہائی ٹی‘‘ وغیرہ پر تو ہاتھ صاف کر ہی چکے ہوں گے، جب کہ ہمارے سرکاری سکول کے نونہالوں میں سے بیش تر کو صبح چائے کے ساتھ روٹی کا ٹکڑا کھانا شاید ہی نصیب ہوا ہو۔ ایسے میں آپ صاحبان کا حکم آتا ہے کہ بچوں کو چھٹی کے بعد گھر جانے نہ دیا جائے۔ سارا دن کلاسیں لینا، پڑھنا، لکھنا، یاد کرنا، ٹیسٹ دینا اور کبھی کبھار اساتذہ صاحبان کی جھڑکیاں سننا…… یہ کوہِ گراں ابھی سر نہیں ہوا ہوتا کہ آپ صاحبان کے مضحکہ خیز احکامات صادر ہوجاتے ہیں۔ ایسا کرنے سے پہلے ازراہِ رکرم! نونہالوں کے کھانے پینے کا بندوبست بھی فرمایا کریں۔ ورنہ پھر آپ کی شان میں ایسی گستاخیاں تاریخ کا حصہ بنیں گی اور آنے والی نسلیں آپ جیسے صاحبان کے کارنامے پڑھ پڑھ کر کان کی لو کو ہاتھ لگائیں گی۔
ڈی ای اُو ’’صاب‘‘……!
مانیں، نہ مانیں آپ کو یہ اختیار ہے
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں