رائے ونڈ تبلیغی اجتماع

Blogger Rana Ijaz Hussain Chohan

لوگوں کو اللہ تعالا کی طرف دعوت دینا انبیا علیہم السلام اور علمائے ربانین کا طریقہ ہے، جوکہ سب سے بڑی نیکی اور سب سے بہترین کام ہے۔ کیوں کہ دنیا کی سب سے بڑی سچائی اسلام ہے…… جو کہ دینِ فطرت، فلاح کا مذہب اورنجات کا واحد راستہ ہے۔
ظاہر ہے جو لوگ اسلام کی دعوت دیں گے، اُن کی پہلی ذمے داری ہوگی کہ وہ خود اس پر عمل بھی کریں گے، نیک بنیں گے اور اپنے اعمال و کردار سے اس سچائی کو ثابت کریں گے۔
رانا اعجاز حسین چوہان کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/rana/
اللہ تعالا نے دینِ حق کی تبلیغ کے لیے انبیائے کرام کو بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پتھروں کے جواب میں پتھر نہیں برسائے، اور گالیوں کا جواب گالم گلوچ سے نہیں دیا، بلکہ حکمت سے کام لیتے ہوئے بڑے احسن انداز سے فریضۂ تبلیغ سر انجام دیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیال رکھا کہ جہاں جس انداز میں سمجھانے کی ضرورت ہوتی، وہی انداز اختیار فرماتے…… اور احساس رکھتے کہ دعوت کا ایسا انداز نہ ہو کہ جس سے مدعوئین اکتاہٹ محسوس کرنے لگیں۔
اب خاتم النبین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ اللہ تعالا کی طرف سے نازل کی گئی کتاب قرآنِ مجید اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری زندگی بطورِ نمونہ ہمارے سامنے ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد دینِ اسلام کی تبلیغ آپ کے، ہمارے بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے ذمے ہے۔ تبلیغی جماعت اس ضمن میں احسن خدمات سرانجام دے رہی ہے۔
دنیا بھر میں دینِ اسلام کی تبلیغ کی محنت کے لیے عالمِ اسلام کے مسلمانوں کا سالانہ اجتماع ہر سال رائے ونڈ میں منعقد ہوتا ہے۔ بلاشبہ حج کے بعد یہ عالمِ اسلام کا دوسرا بڑا اجتماع ہے، جس میں لاکھوں فرزندانِ اسلام ذہن میں تبلیغ اسلام کی فکر لیے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے شہروں، قصبوں، دیہاتوں اور بیابانوں سے شرکت کرتے ہیں۔
منتظمینِ تبلیغی جماعت نے پاکستان بھر کے تبلیغی حلقوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ ہر سال عوام کے بڑھتے ہوئے رش کے پیشِ نظر ایک حصے کا اجتماع ہوتا ہے، تاکہ عوام پاکستان اور دنیا بھر سے شرکت کرنے والے مسلمانوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
مبلغینِ اسلام کے اجتماع ’’رائے ونڈ‘‘ میں ملکی، سرحدی، صوبائی امتیازات، قومی لسانی تعصبات اور گروہ بندیاں سب خاک میں مل جاتا ہے۔
دیگر متعلقہ مضامین:
فسلفۂ حج
حقیقی مستحقینِ زکوٰۃ
واقعۂ معراج النبیؐ، ایک معجزہ 

یہاں سب بحیثیتِ مسلمان، امیر و غریب، حاکم و محکوم، پنجابی اور پٹھان، بلوچی اور سندھی، گورا ہو یا کالا، عربی ہو یاعجمی، رنگ و نسل کے اختلافات سے بے نیاز ہو کر اللہ تعالا کے حضور گڑگڑاتے اور سجدہ ریز ہو کر پوری دنیا کے انسانوں کی ہدایت کے لیے دعا اور تبلیغ کے موثر طریقۂ کار پر حکمت عملی مرتب کرتے ہیں۔
مولانا محمد الیاس نے اس دعوتی سفر اور نقل و حرکت کے ایام کا ایک مکمل نظام الاوقات مرتب کیا، جس کے تحت یہ تبلیغی جماعتیں اپنا وقت گزارتی ہیں۔ ایک وقت میں گشت، ایک وقت میں اجتماع، ایک وقت میں تعلیم، ایک وقت میں حوائجِ ضروریہ کا پورا کرنا اور پھر ان سارے کاموں کی ترتیب و تنظیم…… گویا کہ یہ تبلیغی جماعت ایک چلتی پھرتی اخلاقی و دینی تربیت گاہ بن جاتی ہے۔
مولانا محمد الیاس فرماتے کہ ہمارے طریقۂ کار میں دین کے واسطے جماعتوں کی شکل میں گھروں سے دور نکلنے کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ اس کا خاص فائدہ یہ ہے کہ آدمی اس کے ذریعے اپنے دائمی اور جامد ماحول سے نکل کر ایک نئے صالح اور متحرک دینی ماحول میں آجاتا ہے۔ پھر اس دعوت و تبلیغ والے سفر اور ہجرت کی وجہ سے جو طرح طرح کی تکلیفیں اور مشقتیں پیش آتی ہیں، اور در بدر پھرنے میں جو ذلتیں اللہ کے لیے برداشت کرنا ہوتی ہیں، ان کی وجہ سے اللہ کی رحمت خاص طور پر متوجہ ہوتی ہے۔
بلاشبہ اللہ تعالا سے خاص الخاص تعلق جب بنتا ہے، جب کہ عزیز و رشتہ داورں کی نسبت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے تعلق مضبوط ہوتا ہے۔
آج تبلیغی جماعت کی محنت کی بدولت اللہ تعالا کی نافرمانی اور فسق و فجور میں زندگی گزارنے والے افراد تہجد گزار، متقی، پرہیز گار اور دین کے داعی بنتے نظر آرہے ہیں۔
تبلیغی جماعت مخلوق کو مخلوق کی غلامی سے نکال کرخالق کی بندگی و غلامی میں لانے، صحابۂ کرام جیسی پاکیزہ صفات و عادات کو اپنانے اور پیدا کرنے، صبح جاگنے سے لے کر رات سونے تک، کھانے پینے سے لے کر حاجات تک، گویا کہ پیدا ہونے سے لے کر مرنے تک پوری زندگی میں دین لانے کی کوشش اور مخلوق سے کچھ نہ ہونے اور خالق ہی سے سب کچھ ہونے کا یقین دلوں میں پیدا کرنے میں مصروف عمل ہے۔
ہماری اور تمام مسلمانوں کی ذمے داری ہے کہ دین اسلام کی تبلیغ اور سربلندی کے لیے بڑھ چڑھ کر خدمات سرانجام دیں، تاکہ ہمیں اللہ ربّ العزت کی رضا حاصل ہو۔
اس کے ساتھ ساتھ ہماری مشکلیں بھی ہوں گی۔ ہماری ضروریات غائبانہ طور پر پوری ہوں گی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہم ذہنی خلجان کا سامنا نہیں کریں گے۔
یہی تو دینِ برحق کو اختیار کرنے کا فائدہ ہے۔ ورنہ آج دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگوں کو کن کن مشکلات کا سامنا ہے۔ اگر آپ زندگی کی ہر مشکل سے چھٹکارا چاہتے ہیں، تو
ہر مشکل کا ایک ہی حل
بستر لے کر مرکز چل
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے