وکی پیڈیا کے مطابق مجروح سلطانپوری (Majrooh Sultanpuri)، مشہور شاعر اور نغمہ نگار، 1 اکتوبر 1919ء کو وہ 1 اکتوبر 1919ء کو اُتر پردیش کے ضلع سلطان پور (متحدہ ہندوستان) میں پیدا ہوئے۔
اصل نام اسرار الحسن خان تھا اور مجروحؔ سلطان پوری تخلص کرتے تھے۔ صرف ساتویں جماعت تک اسکول میں پڑھے تھے۔ اس کے بعد عربی اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ درسِ نظامی کا کورس مکمل کرنے کے بعد عالم قرار پائے تھے۔ اس کے بعد لکھنؤ کے ’’تکمیل الطب کالج‘‘ سے یونانی طریقۂ علاج میں تعلیم حاصل کی اورحکیم بن گئے۔ ایک موقع پر سلطان پور میں مشاعرہ منعقد ہوا۔ اس موقع پر مجروحؔ نے غزل پڑھی جسے سامعین نے بے حد سراہا۔ یہیں سے حکمت پس منظر میں چلی گئی اور شاعری میدانِ عمل میں رہنما بن گئی۔ جگرؔ مراد آبادی بھی مجروحؔ کے مصاحبوں میں سے ایک تھے۔
1945ء میں مجروحؔ ایک مشاعرے میں شرکت کی غرض سے ممبئی آئے تھے۔ مشاعرہ گاہ میں خوب سراہے گئے۔ مداح شرکا میں پروڈیوسر اے آر کاردار بھی تھے۔ اُنھوں نے مجروحؔ کو نوشاد سے ملایا۔ نوشاد نے مجروحؔ کو ایک دھن سنائی اور اس پر ایک نغمہ لکھنے کو کہا۔ مجروح نے اس دھن پر یوں لکھا: ’’جب اُس نے گیسو بکھرائے‘‘ نوشاد کو گیت پسند آیا اور اُنھوں نے مجروحؔ کے ساتھ فلم شاہ جہاں کے گیت لکھنے کا معاہدہ کیا۔ اس فلم کے گیت بے حد مقبول ہوئے۔ فلم شاہ جہاں کا سب سے مشہور گیت ’’جب دل ہی ٹوٹ گیا، ہم جی کے کیا کریں گے‘‘ رہا۔
مجروحؔ پچاس سال فلمی دنیا سے جڑے رہے۔ اُنھوں نے 300 سے بھی زاید فلموں کے لیے گیت لکھے، جن کئی مقبول ہوئے۔
مجروحؔ کا 24 مئی 2000ء کح انتقال ہو گیا تھا۔