تحریر: مقبول ملک
جرمن زبان میں لکھے گئے ادب کا ہر سال دیا جانے والا اہم ترین اعزاز گیورگ بیُوشنر پرائز اس سال لُٹس زائلر (Lutz Seiler) کو دیا جائے گا۔ اس وقت 60 سالہ لُٹس زائلر ایک مشہور شاعر بھی ہیں اور متعدد ناولوں کے انعام یافتہ مصنف بھی۔
لُٹس زائلر کا تعلق جرمنی سے ہے اور اُنھیں اس سال کا گیورگ بیُوشنر پرائز دینے کا فیصلہ جرمن اکیڈمی برائے زبان و ثقافت نے منگل 18 جولائی کے روز کیا۔ اپنے فیصلے میں اس اکیڈمی کی جیوری نے کہا: ’’لُٹس زائلر کو یہ اعزاز دینے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ یہ ایک ایسے ادیب کی خدمات اور ادبی تخلیقات کا اعتراف ہے، جنھوں نے پہلے تو گنگناتی ہوئی شاعری کی کئی کتابیں لکھیں اور پھر اسی دوران میں اپنے لیے ایک منفرد نثری بیانیے کا راستہ بھی دریافت کیا…… لیکن اپنی نثری تخلیقات کی لسانیاتی پہچان کے لحاظ سے بھی لُٹس زائلر ایک گیت نگار ہی رہے، جن کی آسانی سے سمجھ آنے والی نثر بھی اتنی ہی ٹھوس اور اندھیروں میں روشنی پھیلانے والی ہے جتنی کہ اُن کی شاعری۔‘‘
٭ طویل ادبی روایت کی شان دار بازگشت:۔ گیورگ بیوُشنر پرائز 2023ء کے حق دار ادیب کے طور پر لُٹس زائلر کا انتخاب کرتے ہوئے ’’جرمن اکیڈمی آف لینگوئج اینڈ کلچر‘‘ کی جیوری نے مزید لکھا: ’’زائلر کی تخلیقات ایک طویل ادبی روایت کی دل سے نکلنے والی لیکن شان دار بازگشت بھی ہیں۔‘‘
لُٹس زائلر کو یہ انعام اس سال جرمنی کے مغربی شہر دارمشٹڈ میں 4 نومبر کو منعقد ہونے والی ایک تقریب میں دیا جائے گا۔ اس اعزاز کے ساتھ اُنھیں 50 ہزار یورو (56 ہزار ڈالر) کا نقد انعام بھی دیا جائے گا۔
اس سے قبل لُٹس زائلر کو 2014ء میں ان کے اولین ناول ’’کرُوزو‘‘ کی وجہ سے ’’جرمن بک پرائز‘‘ بھی مل چکا ہے اور 2020ء میں اُنھیں اُن کے ناول ’’سٹار 111‘‘ کی وجہ سے ’’لائپزگ بک فیئر پرائز‘‘ بھی دیا گیا تھا۔
٭ گیورگ بیوُشنر پرائز ہے کیا؟
گیورگ بیوُشنر پرائز ایک ایسا ادبی انعام ہے، جو 1951ء سے ہر سال دیا جاتا ہے۔ یہ جرمن زبان میں لکھنے والے کسی ادیب یا ادیبہ کو ہی دیا جاتا ہے۔ ایسے کسی بھی ادیب کا تعلق جرمنی کے علاوہ آسٹریا یا سوئٹزرلینڈ سے بھی ہوسکتا ہے۔ کیوں کہ یہ کسی ملک کی قومی سرحدوں کے اندر رہتے ہوئے دیا جانے والا ادبی اعزاز نہیں بلکہ یہ ان سبھی ممالک کے لیے ہے، جہاں جرمن زبان بولی جاتی ہے اور جہاں کے ادیب جرمن زبان میں لکھتے ہیں۔ یہ انعام ہر سال کسی ایسی ادبی شخصیت کو دیا جاتا ہے، جس نے اپنی تصنیفات کے ذریعے نہ صرف نمایاں خدمات انجام دی ہوں…… بلکہ ساتھ ہی عہدِ حاضر میں جرمن زبان و ثقافت کی ترویج میں بھی اہم کردار اد اکیا ہو۔
٭ لُٹس زائلر کی شخصیت:۔
لُٹس زائلر کا تعلق پیدایشی طور پر جرمنی کی وفاقی ریاست تھیورنگیا سے ہے۔ اُن کا وطن کا تصور ایسا ہے، جو اُن کی شاعری اور نثری تخلیقات میں بھی واضح طور پر محسوس کیا جاسکتا ہے۔
اپنے گیورگ بیوُشنر پرائز کا حق دار قرار دیے جانے کے بعد لُٹس زائلر نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے ساتھ گفت گو کرتے ہوئے کہا: ’’وہ سب کچھ، جو مَیں لکھتا ہوں، اُس میں میرا اپنا پس منظر اور اُس کی ساری کہانی غالباً ایک کافی بڑا کردار ادا کرتے ہیں، ایک ایسے آبائی علاقے سے تعلق کی کہانی، جہاں تھیورنگیا کے قدرتی منظر نامے کو وہاں یورینیم کی کان کنی کی صنعت نے ماضی میں بری طرح تباہ کر دیا تھا۔‘‘
لُٹس زائلر سرد جنگ کے زمانے میں، جب آج کا متحدہ وفاقی جمہوریہ جرمنی ابھی منقسم اور مشرقی اور مغربی حصوں پر مشتمل کمیونسٹ اور وفاقی جمہوری ریاستوں پر مشتمل تھا، 1963ء میں شہر ’’گیرا‘‘ (Gera) میں پیدا ہوئے تھے۔
وہ کہتے ہیں کہ ان کی ادب میں دلچسپی اور پھر ادیب بننے کا عمل دونوں ہی تاخیر سے شروع ہوئے…… لیکن اُن میں اُن کی زندگی کے اُن تجربات نے کلیدی کردار ادا کیا، جو اُنھیں سابقہ مشرقی جرمنی کی کمیونسٹ ریاست کی فوج میں خدمات انجام دیتے ہوئے تھے۔
تین بالغ بچوں کے والد زائلر اپنی سویڈش اہلیہ کے ساتھ گذشتہ کافی عرصے سے یا تو سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں رہتے ہیں، یا پھر جرمن صوبے برانڈن برگ میں، جہاں وہ پیٹر ہوشیل ہاؤس کے ادبی پروگرام کے سربراہ ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔