وکی پیڈیا کے مطابق پرتھوی راج کپور (Prithviraj Kapoor) ، مشہور بھارتی اداکار، 29 مئی 1972ء کو ممبئی، بھارت میں انتقال کرگئے۔
03 نومبر 1906ء کو لائل پور (متحدہ ہندوستان) میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم لاہور میں حاصل کی۔ اس کے بعد والد کا تبادلہ جب پشاور ہوا، تو پرتھوی راج کپور نے ایڈورڈ کالج پشاور سے تعلیم حاصل کی۔ اداکاری کے شوق میں اپنی ایک خالہ سے قرض لے کر بمبئی چلے گئے۔ کئی خاموش فلموں میں کام کرنے کے بعد برصغیر کی پہلی بولتی فلم ’’عالم آرا‘‘ میں بھی کام کیا۔
خاموش اور بولتی فلموں کے اس اداکار نے فلمی دنیا میں چند ایسے یادگار کردار ادا کیے جنھیں فلمی ناظرین کبھی بھلا نہیں سکتے۔ فلموں سے زیادہ انھیں تھیٹر سے لگاو تھا،اس کے لیے 1944ء میں اپنا چلتا پھرتا تھیٹر گروپ قائم کیا جس کا نام ’’فن، ملک کی خدمت میں‘‘ رکھا تھا۔ 1960ء تک یہ گروپ کام کرتا رہا، لیکن پھر اُن کی صحت نے جواب دیا۔
اپنے پرتھوی گروپ کے ساتھ ملک بھر گھومتے تھے ۔ 16برسوں میں 2662 شوز کیے۔ ان کے ہر ڈرامے میں ایک پیغام ہوتا تھا۔ سنجیدہ سماجی مسائل کو ہمیشہ اہمیت دی۔ اس کا اندازہ اُن کے ڈراموں سے لگایا جا سکتا ہے جن میں سماجی مسائل، اُس دور میں کسانوں کی زبوں حالی، ہندو مسلم تعلقات یا پھر سماج میں دولت کی بڑھتی اہمیت نمایاں ہوتے۔ چند منتخب اور مشہور ڈرامے ’’دیوار‘‘، ’’شکنتلا‘‘، ’’پٹھان غدار‘‘، ’’آہوتی‘‘، ’’پیسہ‘‘، ’’کسان‘‘ اور ’’کلاکار‘‘ ہیں۔
اپنی فلموں میں تھیٹر کے فن کو آزمایا۔ آواز کی گھن گرج اگر اُن کے تھیٹر کے فن میں کام آئی، تو وہیں فلم ’’مغلِ اعظم‘‘ میں آواز اس فلم کا اہم حصہ بنی اور وہ کردار اُن کی بھاری بھر کم شخصیت اور گرج دار آواز کی وجہ سے زندہ جاوید بن کر رہ گیا۔
پرتھوی راج کپور تین بیٹوں راج کپور، شمی کپور اور ششی کپور کے والد تھے۔ راج کپور اداکار کے ساتھ فلم ساز بنے اور انھیں اپنے دور کے سب سے بڑے ’’شومین‘‘ کا خطاب بھی ملا۔ پرتھوی راج کپور کے بعد ان کے بیٹوں نے اپنے والد کے تھیٹر گروپ میں دلچسپی دکھائی اور آج کنال کپور اور بیٹی سنجنا کپور ہی اپنے دادا کا یہ خواب پورا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔