بے مثل ادیب ونود کمار شکل

تحریر: خالد فرہاد 
ہندی کے مشہور شاعر اور ناول نگار ونود کمار شکل کو سال 2023ء کا ’’پین نابوکوف‘‘ انعام ملا ہے۔ یہ ایوارڈ بین الاقوامی ادبی انعامات میں سے ایک ہے اور دنیا بھر میں 145 سے زیادہ قلمی مراکز اس سے وابستہ ہیں۔ یہ ایوارڈ ہر سال منفرد اسلوب کے حامل کسی ادیب کو دیا جاتا ہے۔ یہ اعزاز پانے والے ونود کمار شکل پہلے ایشیائی ادیب ہیں۔ انعام کے طور پر ان کو 50 ہزار امریکی ڈالر کی رقم ادا کی گئی ہے۔ ان کے نام کا انتخاب کرنے والے ججوں کے پینل میں بھارتی ادیب اور موسیقار امیت چودھری، ایرانی امریکی صحافی رویا ہاکاکین اور ایتھوپیائی امریکی مصنفہ مازہ مینگسٹے شامل تھی۔
پچھلے برس یہ انعام کینیا کے ’’نگوگی وا تھیونگو‘‘ کو دیا گیا تھا۔ یہی انعام ماریو ورگس یوسا کو بھی مل چکا ہے۔ اس ایوارڈ کی مالی اعانت ’’ولادیمیر نابوکوف فاؤنڈیشن‘‘ کی ذمے داری ہے، جس کی بنیاد دیمتری نابوکوف نے رکھی تھی۔
ونود کمار شکل 87 برس کے ہیں۔ وہ سفید چنپا کے پھولوں والے اپنے گھر ’’سی 217، شیلیندر نگر، رائے پور، چھتیس گڑھ‘‘ میں مقیم ہیں۔ یکم جنوری 1937ء کو ہندوستان کی ریاست چھتیس گڑھ کے راج ناند گاؤں میں پیدا ہوئے۔ تدریس کو روزگار کے لیے منتخب کیا اور ادب پر توجہ مرکوز رکھی۔ ان کے یکسر الگ اُسلوب نے قارئین کو بے حد متاثر کیا۔ 1979ء میں ’’نوکر کی قمیص‘‘ ناول شائع ہوا جس پر فلم ساز منی کول نے اسی نام سے فلم بھی بنائی۔
ونود کمار شکل کو ان کے ناول ’’دیوار میں ایک کھڑکی رہتی تھی‘‘ کے لیے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ ملا۔ وہ معاصر ہندی شاعری کے وسیع تر منظر نامے میں الگ پہچان کے حامل ہیں اور اپنی مخصوص لسانی ساخت اور جذباتی گہرائی کے لیے مشہور ہیں۔
شاعر ہونے کے علاوہ ونود کمار شکل ایک اعلا ناول نگار بھی ہیں۔ ان کے ناولوں نے ہندی میں پہلی بار ایک اصل ہندوستانی ناول کے امکان کو راہ دی ہے۔ انھوں نے بیک وقت لوک داستانوں اور جدید انسان کے وجود کی پیچیدہ خواہشات کے اظہار کو شامل کرکے کہانی کا ایک نیا ڈھانچا اختراع کیا ہے۔ وہ اپنے ناولوں کے ذریعے روزمرہ زندگی کو کمال مہارت سے سامنے لائے ہیں۔ ان کے منفرد کردار متوسط طبقے کی زندگی کی متعدد باریکیوں کو سمیٹتے ہیں۔
حقیقت نگاری ونود کمار شکل کے یہاں اس طرح نہیں آتی، جس طرح دوسرے ادیبوں کی تخلیقات میں نظر آتی ہے۔ ونود جی کے ہاں حقیقت فنتاسی کے ساتھ یوں گھل مل جاتی ہے کہ یہ پہچاننا مشکل ہوجاتا ہے کہ حقیقت کتنی ہے اور تخیل کتنا؟
نصف درجن شعری مجموعوں کے علاوہ کہانیوں کی چار کتابیں اور درجِ ذیل ناول شائع ہو چکے ہیں:
’’نوکر کی قمیص‘‘ 1979ء، ’’کھلے گا تو دیکھیں گے‘‘ 1996ء، ’’دیوار میں ایک کھڑکی رہتی تھی‘‘1997ء، ’’ہری گھاس کی چھپر والی جھونپڑی اور بونا پہاڑ‘‘2011ء، ’’یا سی راسا ت 2017ء، ’’ایک چپی جگہ‘‘ 2018ء۔
ونود کمار شکل ہندوستان کی سبھی زبانوں میں ترجمہ ہو کر چھپ چکے ہیں۔ 2020ء میں بچوں کے لیے لکھی نظموں کے پوسٹ کارڈ شائع ہوئے۔ پانچ ناول انگریزی میں ترجمہ ہوکر شائع ہوئے ہیں۔ ’’نوکر کی قمیص‘‘ ناول کا فرانسیسی ترجمہ بھی شائع ہوچکا ہے۔ کہانیوں کا ایک مجموعہ بھی انگریزی میں چھپا ہے۔ ان کی نظموں کے سویڈش، اطالوی، جرمن، عربی اور انگریزی میں تراجم ہو چکے ہیں۔ دو ناول اُردو میں بھی ترجمہ ہوئے ہیں۔
ونود کمار شکل کو اب تک کئی ادبی اعزاز ملے ہیں۔ وہ اپریل 2013ء سے اپریل 2014ء تک مہاتما گاندھی بین الاقوامی ہندی یونیورسٹی، وردھا، میں ’’رائٹر اِن ریزیڈینس‘‘ رہے۔’’نرالا سرجن پیٹھ‘‘ بھارت بھون بھوپال میں رہے۔ ’’ساہتیہ اکادمی نئی دہلی‘‘ کے رُکن رہے ہیں۔ ان کی ادبی خدمات کے صلے میں انھیں ’’گجانن مادھو مکتی بودھ فیلوشپ‘‘، ’’رضا پُرسکار‘‘، ’’شکھر سمان‘‘، ’’راشٹریہ میتھلی شرن گپت سمان‘‘، ’’دیاوتی مودی کوی شیکھر سمان‘‘، ’’ساہتیہ اکادمی انعام‘‘، ’’ہندی گورو سمان‘‘ اور ’’ماتر بھومی‘‘ پرسکار مل چکے ہیں۔
ناول ’’نوکر کی قمیص‘‘ اور کہانی ’’بوجھ‘‘ پر مشہور فلم ساز منی کول نے 1999ء میں اسی نام سے فلم بنائی جسے ’’کیرل انٹرنیشنل فلم میلہ‘‘ میں انعام ملا۔
’’آدمی کی عورت‘‘ اور ’’پیڑ پر کمرا‘‘ کہانیوں پر نیشنل فلم انسٹی ٹیوٹ پونا کی طرف سے امت دتہ کی ہدایت کاری میں فلم بنی۔ بین الاقوامی وینس فلم میلہ 2009ء میں ’’سپیشل مینشن ایوارڈ‘‘ کی مستحق ٹھہریں۔ ناول ’’دیوار میں ایک کھڑکی رہتی تھی‘‘ سمیت دیگر تخلیقات ڈرامائی تشکیل کے بعد تھیٹر پر پیش ہو چکی ہیں۔
ساہتیک سرخیوں سے دور۔
ہمارے سمپادک سوربھ دویدی جو کہتے ہیں، اس سے ہم ایک مت ہیں کہ ونود کمار شکل کو کہیں سے بھی پڑھا جا سکتا ہے۔ کہیں تک بھی پڑھا جاسکتا۔ شکل نے انوپم کوتائیں بھی لکھیں اور کہانیاں بھین۔ اگر آپ کو ان کے لیکھن کی کھڑکی چاہیے ہی، تو ناول نگاری کی دنیا میں وہ اپنے ناول ’’دیوار میں ایک کھڑکی رہتی ہے‘‘ سے داخل ہو ہوئے۔ جادوئی حقیقت نگاری کی بے مثال کہانی ہے یہ۔ 1999ء میں چھپی اس کتاب کے لیے شکل جی کو ساہتیہ اکادمی انعام بھی ملا ہے۔ اس ناول کا اُردو میں ترجمہ ڈاکٹر عبدالمان طرزی نے کیا ہے۔ پاکستانی قارئین ونود کمار شکل کو ان کے ناول ’’نوکر کی قمیص‘‘ کے حوالے سے جانتے ہیں۔ یہ ناول2006ء میں سٹی پریس بک کراچی سے شائع ہوا ہے۔ یہ اجمل کمال اور عامر انصاری کا مشترکہ ترجمہ ہے۔ یہی ناول 2006ء میں مسعود فاروقی کے اُردو ترجمے کے ساتھ نیشنل بک ٹرسٹ انڈیا سے چھپا۔ آیندہ دنوں میں ونود کمار شکل کے اُردو میں ترجمہ شدہ دونوں ناولوں کی اِی بُک اسی گروپ میں پیش کی جائے گی۔ ونود کمار شکل کی زیادہ تر کتابیں وانی پرکاشن اور راج کمل پرکاشن سے چھپی ہیں۔ وہ اپنے پبلشروں سے ہمیشہ شاکی رہے ہیں۔ انھوں نے بی بی سی کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ’’نوکر کی قمیص‘‘ ناول پر انھیں محض سوا چھے فی صد رائلٹی ملتی ہے۔ اسی طرح وانی پرکاشن سے شائع ہوئی ’’پچاس کوتائیں‘‘ کے لیے انھیں 5 فی صد رائلٹی ملتی ہے۔ 2021ء میں وانی پرکاشن سے چھپی تین کتابوں کی انھیں محض 6,000 روپے رائلٹی ملی تھی اور راج کمل پرکاشن سے پورے سال کے صرف 8,000 روپے۔ مطلب ملک کا سب سے بڑا مصنف سال کے 14,000 روپے ہی کما رہا تھا۔
پین نابوکوف ایوارڈ جیتنے کے بعد جب ایک صحافی نے ونود کمار شکل سوال پوچھا کہ ’’آپ بین الااقوامی پین امریکہ ناباکوف ایوارڈ فار اچیومینٹ ان انٹرنیشنل لٹریچر ایوارڈ 2023ء پاکر کیسا محسوس کر رہے ہیں؟ لوگوں کی بھیڑبھاڑ، دن بھر فون، گہماگہمی ؟‘‘
تو ونود کمار شکل نے کہا : ’’لوگ کہتے ہیں کہ یہ بین الااقوامی انعام ہے۔ دوسروں نے کہا اور مَیں نے مان لیا کہ یہ بین الاقوامی ہے اور اسے قبول کیا۔ یہ مجھے احساس کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ میں کوئی الگ طریقے سے نظر آنے والا آدمی ہو رہا ہوں…… لیکن مَیں اپنے آپ کو ویسا ہی محسوس کرتا ہوں جیسا کہ پہلے تھا۔ مَیں آج بھی ویسا ہی ہوں۔ مَیں تو انسانیت کے ساتھ بندھا ہوا ادیب ہوں اور جہاں جہاں آدمی ہیں، جس ملک میں ہیں، میں اُن کے ساتھ جڑا ہوں، اپنی تخلیقات کے ذریعے سے ۔‘‘
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے