اختلافات کا ہونا فطری اور حل نہ نکالنا غیر فطری عمل ہے

سوات کے تمام نام ور صحافی اچھی صحافت کرتے آئے ہیں۔ سوات کو ملاکنڈ ڈویژن بلکہ پورے خیبر پختون خوا میں ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جہاں یہ وادی اپنے ماضی، تاریخ اور ورثہ کے لیے مشہور ہے، وہی پہ قدرت نے اس کو بے پناہ حسن سے بھی نوازا ہے۔ اس وادی نے ماضی میں بہت برے دن دیکھے ہیں۔ یہاں دہشت نے راج کیا ہے۔ ’’رد دہشت بسیار از دہشت‘‘ نے بھی راج کیا ہے، جس میں یہاں کے مقامی صحافیوں نے اپنا کردار خوب نبھانے کی کوشش کی ہے اور اب بھی کر رہے ہیں۔
زبیر توروالی کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/zubair-torwali/
سوات کے مخصوص حالات کی وجہ سے یہی صحافی سول سوسائٹی کے طور پر یہاں کی سول سوسائٹی کے ساتھ بھی کام کرتے ہیں اور ان میں سے کئی صحافی سوات کے مسائل پر اپنا واضح موقف بھی رکھتے ہیں۔ وہ محض رپورٹر نہیں ہیں۔ کیوں کہ اُن کو اپنی مٹی سے پیار بھی ہے۔
یہاں کے صحافیوں میں اعلا پائے کے پڑھے لکھے بھی ہیں اور کم تعلیم یافتہ حضرات بھی۔ ظاہر ہے کہ باقی معاشرے کی طرح صحافیوں میں بھی کمیاں ہیں…… لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ان کے کردار کی نفی کردی جائے۔ جہاں جی دار اور کامریڈ قسم کے صحافی ہوتے ہیں…… وہاں ایسے لوگ بھی صحافت میں آجاتے ہیں جن کا مقصد اہلِ اقتدار اور ارباب اختیار کا پروپیگنڈا کرکے اپنے لیے مفادات حاصل کرنا ہوتا ہے۔
سوات میں جہاں فیاض ظفر کی طرح منجھے ہوئے اور معروف صحافی موجود ہیں، تو وہاں شیرین زادہ کی طرح متحرک لوگ بھی ہیں جو سوات کے کونے کونے تک اپنی صحافتی ذمے داریاں نبھانے جاتے ہیں۔ یہاں اگر امجد علی سحابؔ کی طرح نظریے سے جڑے اور اُسلوب میں گندھے ہوئے صحافی موجود ہیں، تو ساجد امان کی طرح پڑھے لکھے لوگ بھی وجود رکھتے ہیں۔
اختلافات کا ہونا فطری ہے، تاہم ان کا حل نہ نکالنا غیر فطری و غیر انسانی عمل ہے۔ اُمید ہے کہ سوات کے صحافیوں کے بیچ آج کل جو تنازعات چل رہے ہیں، اُن کو یہاں کے سینئر اور منجھے ہوئے صحافی…… جن کا اُوپر ذکر کیا گیا ہے، جلدی حل کریں گے۔
اس طرح سوات پریس کلب میں خوازہ خیلہ، مٹہ، مدین، بحرین اور کالام سے بھی صحافیوں کو ممبرشپ دی جانی ضروری ہے، تاکہ پورے سوات کی نمایندگی ہوجائے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے