آن لائن کاروبار اور ہماری نوجوان نسل

میرا بھتیجا وحید ایک بنک میں کیشئر کے طور پر جاب کر رہا تھا۔ والد محمد شعبان بھی سرکاری ملازم ہے اور اس سے چھوٹا ایک بھائی بھی ایلیٹ فورس میں اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ پڑھا لکھا گھرانا ہے۔ بھائی محمد شعبان نے بچوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی ہے۔ ان کے تمام بچے اعلا تعلیم یافتہ ہیں۔ بچیاں بھی ماسٹر ڈگری ہولڈر ہیں۔ گھر کے ماحول میں سلیقے اور تعلیم و تربیت کے عناصر نمایاں نظر آتے ہیں۔ مجموعی طور پر یہ ایک مطمئن اور خوشحال گھرانا ہے۔
رفیع صحرائی کی دیگر تحاریر کے لیے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/rafi/
وحید پانچ سال سے ایک بنک میں ملازمت کر رہا تھا۔ معقول تنخواہ تھی اور بظاہر اپنی ملازمت سے مطمئن بھی تھا…… مگر پتا چلا کہ والد سے پوچھے اور مشورہ کیے بغیر وہ اچانک ملازمت چھوڑ کر اوکاڑا سے لاہور چلا گیا۔ گھر والوں کو اس نے یہی بتایا کہ بہتر کام مل گیا ہے اور آغاز میں ہی بنک کی تنخواہ کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ آمدن ہو گی، جب کہ چند ماہ بعد ہی وہ اپنی گاڑی لینے کے قابل ہو جائے گا اور اگلے سال ڈیڑھ سال میں ایک شان دار کوٹھی لے کر گھر والوں کو بھی لاہور بلوا لے گا۔ شعبان بھائی ان تمام باتوں سے بے خبر اور پریشان تھے۔ خیر وحید لاہور چلا گیا اور تین ماہ بعد منھ لٹکائے واپس گھر آ گیا۔ پتا چلا کہ وہ اپنے کزن کے بہکاوے میں آ گیا تھا جس نے آن لائن کام کر کے لاکھوں کروڑوں روپے کمانے کے سپنے دکھائے تھے۔ وحید چوں کہ کمپیوٹر کو اچھی طرح جانتا تھا، اس لیے اسے یہ کام بہت آسان محسوس ہوا۔ آنکھوں میں سنہرے مستقبل کے خواب سجائے، اُس نے اچھی خاصی ملازمت کو لات مار دی مگر تین ماہ کی سر توڑ کوشش کے باوجود کام وحید کی سمجھ میں نہ آیا اور اسے بے نیل و مرام واپس لوٹنا پڑا، جب کہ سابقہ نوکری بھی چھوٹ چکی تھی۔
آج کل یہ ٹرینڈ چل نکلا ہے کہ اعلا تعلیم یافتہ سے لے کر معمولی پڑھے لکھے، بلا لحاظِ عمر ہر فرد کو ’’آن لائن‘‘ کام کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ کروڑ پتی بننے کے خواب دکھا کر ’’سستی اور بہانے چھوڑیں، لاکھوں کمائیں۔‘‘، ’’چند دن میں آن لائن فیلڈ سے دولت مند بن جائیں۔‘‘ کے پرکشش نعرے سے لوگوں کو متاثر کرکے اپنی طرف راغب کیا جا رہا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ آن لائن کام کرکے بعض لوگ واقعی لاکھوں روپے ماہانہ کما رہے ہیں مگر یاد رکھیں کہ ہر بندہ ہر کام کرنے کے قابل نہیں ہوتا۔ آن لائن فیلڈ میں کمانے کے قابل ہونے کے لیے ا تنی ہی محنت درکار ہوتی ہے جتنی عام طور پر کوئی ہنر سیکھ کر اس سے کمانے میں لگتی ہے۔ ہر ہنر اور ہر کام کو سیکھنے اور اس میں کامیابی کے لیے الگ ذہانت، قابلیت اور وقت درکار ہوتا ہے۔ اس فیلڈ میں ماہر ہونے کے بعد بھی پیشہ ورانہ طور پر کمائی کے لیے الگ ’’کرائی ٹیریا‘‘ ہوتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ آپ کمپیوٹر کے آگے بیٹھیں گے اور آپ پر ڈالروں کی برسات شروع ہو جائے گی۔
سافٹ وئیر انجینئرنگ کیوں ضروری ہے؟:
https://lafzuna.com/blog/s-30345/
یہ بالکل بھی عقل مندی نہیں کہ کسی کی باتوں میں آ کر چلتا کاروبار چھوڑ دیا جائے۔ لگی لگائی نوکری کو لات مار دی جائے، یا کسی کی ترغیب اور زیادہ پیسے کمانے کے لالچ میں آ کر اپنے سیکھے ہوئے ہنر سے متنفر ہو کر دوسری فیلڈ میں چھلانگ مار دی جائے۔ آن لائن فیلڈ میں کامیاب ہونے اور کمانے کی منزل تک پہنچنے کے لیے کم از کم پانچ چھے سال کا وقت درکار ہوتا ہے۔ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر، نوکری ختم کر کے آن لائن فیلڈ جوائن کرنے کی صورت میں اتنا عرصہ کہاں سے لائیں گے اور گھر کے اخراجات کیسے پورے ہوں گے؟
جو لوگ اپنا بزنس کر رہے ہیں، ان کے لیے دوسرا کوئی کام کرنا کافی مشکل ہے۔ جو لوگ کسی بڑے عہدے پر یا اچھی آمدن والی نوکری کر رہے ہیں، وہ آسانی سے بزنس پر منتقل نہیں ہو سکتے۔ جو لوگ اپنا ذاتی کاروبار کر رہے ہیں اور اپنے حالات اور آمدنی سے مطمئن ہیں، انھیں کسی دوسرے کام کا مشورہ دینا عقل مندی نہیں۔ اگر کوئی شخص دس بارہ بھینسیں رکھتا ہو، کاشت کاری کرتا ہو، مچھلی فارم یا باغ لگا رکھا ہو، اس کے آگے نوکر چاکر کام کرتے ہوں اور وہ اچھا کما رہا ہو، تو اسے جا کر یہ مشورہ دیں کہ آپ سب کچھ چھوڑ کر اور بھینسیں زمین بیچ کر ’’امازون‘‘ پر سیلنگ شروع کر دیں۔ آن لائن فیلڈ میں آ جائیں۔ اس میں بہت کمائی ہے، تو کیا یہ مناسب بات ہے؟ ایک بندہ جو کسی شعبے کا ماہر ہو، کسی فیلڈ میں اچھا کاریگر ہو، کوئی الیکٹریشن یا پلمبر ہو، فریج یا ایئرکنڈیشنر ٹھیک کر کے اچھا کما رہا ہو، کوئی باربر یا ویلڈر دو تین ہزار روپے روزانہ کما رہا ہو اور اپنے کام میں اتنا ماہر اور مشہور ہو کہ لوگ اس کے کام پر اعتماد کرتے ہوں، اسے اپنی فیلڈ سے متنفر کر کے ڈیجیٹل فیلڈ کی طرف کھینچنا اور لگے ہوئے کام سے نکالنا زیادتی نہیں، تو اور کیا ہے؟
ہر بندہ جس طرح شکل میں دوسروں سے مختلف ہے، اسی طرح صلاحیت، سوچ اور ذہانت میں بھی دوسروں سے مختلف ہوتا ہے۔ آپ دوسروں کی موٹیویشنل باتوں سے متاثر ہونے کی بجائے اپنے آپ کو دیکھیں۔ خود کو سمجھیں اور پرکھیں۔ مطالعہ کر کے اپنی تحقیق کریں اور دیکھیں کہ آپ میں کیا کچھ کرنے کی صلاحیت موجود ہے؟ اس کے بعد کوئی راستہ منتخب کرلیں۔ اس کام کو سیکھیں، سمجھیں اور استقامت سے جُت جائیں۔ اِن شاء اللہ کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔
غصہ اور اس کی قسمیں:
https://lafzuna.com/blog/s-30009/
اور ہاں……! ترغیب دینے والوں کی کامیابیوں پر بھی ذرا نظر ڈال لیں۔ اتنا پیسا انھوں نے آن لائن کام کر کے نہیں کمایا ہوگا، جتنی کمائی انھوں نے موٹیویشنل ورک کے نتیجے میں کی ہوگی۔
…………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے