ڈھانچا

’’ڈھانچا‘‘ (ہندی، اسمِ مذکر) کا اِملا عام طور پر ’’ڈھانچہ‘‘ لکھا جاتا ہے۔
’’علمی اُردو لغت‘‘، ’’جدید اُردو لغت (طلبہ کے لیے)‘‘، ’’جامع اُردو لغت‘‘، ’’آئینۂ اُردو لغت‘‘، ’’فیروز اللغات (جدید)‘‘ اور ’’جہانگیر اُردو لغت (جدید)کے مطابق صحیح اِملا ’’ڈھانچا‘‘ ہے، جب کہ اس کے معنی ’’بغیر بُنی چیز‘‘، ’’بغیر بُنا پلنگ‘‘، ’’بے بُنی کرسی‘‘، ’’پنجر‘‘، ’’قالب‘‘، ’’بغیر جان کی چیز‘‘اور ’’خاکہ‘‘ کے ہیں۔
اُردو اِملا پر سند کی حیثیت رکھنے والے رشید حسن خان نے بھی اپنی کتاب ’’اُردو املا‘‘ (مطبوعہ زُبیر بکس، اشاعت 2015ء) کے صفحہ نمبر 95 پر مذکورہ لفظ کا دُرست املا ’’ڈھانچا‘‘ ہی لکھا ہے۔
"urduweb.org” پر جونؔ ایلیا کی ایک غزل درج ملتی ہے، جس کا آخری شعر کچھ یوں ہے:
چبالیں کیوں نہ خود ہی اپنا ڈھانچا
تمھیں راتب مہیا کیوں کریں ہم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے