عموماً ’’کارروائی (فارسی، اسمِ مونث) کا اِملا ’’کاروائی‘‘ رقم کیا جاتا ہے۔
’’نور اللغات‘‘، ’’فرہنگِ آصفیہ‘‘، ’’علمی اُردو لغت (جامع)‘‘، ’’فرہنگِ عامرہ‘‘، ’’جدید اُردو لغت (طلبہ کے لیے)‘‘، ’’جہانگیر اُردو لغت (جدید)‘‘، ’’فیروز اللغات (جدید)‘‘، ’’اظہر اللغات (مفصل)‘‘، ’’آئینۂ اُردو لغت‘‘ اور ’’حسن اللغات (جامع)‘‘ کے مطابق صحیح اِملا ’’کارروائی‘‘ ہی ہے۔
’’جامع اُردو لغت‘‘ میں البتہ ’’کاروائی‘‘ درج ہے، جس سے بہر صورت صرفِ نظر کرنا چاہیے۔
’’کارروائی‘‘ کے معنی ’’کام کا اجرا‘‘، ’’تدبیر‘‘، ’’انتظام‘‘، ’’بندوبست‘‘، ’’(قانون) عدالت کا عمل درآمد‘‘، ’’عدالت کی روئیداد‘‘ وغیرہ کے ہیں۔
صاحبِ نور نے حضرتِ ناظمؔ کا یہ شعر حوالتاً درج کیا ہے:
وہ مے پرست ہوں کہ نہ پائی اگر شراب
کی خونِ دل سے کارروائی تمام رات
اس طرح صاحبِ آصفیہ نے حضرتِ ناظم کے محولہ بالا شعر کے ساتھ استاد الاساتذہ ’’ذوقؔ‘‘ کا بھی ایک شعر درج کرکے گویا ’’کارروائی‘‘ پر مہرِ تصدیق ثبت کردی، شعر ملاحظہ ہو:
سوزِ دل کون بجھائے کہ نہیں چشم میں اشک
پر ہے کچھ خونِ جگر کارروائی کرتا