آج 27 ستمبر کو عالمی یومِ سیاحت کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے ہر سال یہ دن منانے کے لیے ملک بھر سے ہزاروں کی تعداد میں سیاح سوات آتے تھے، لیکن پہلے سیلاب اور پھر 25 جون کو شدت پسندوں کی جانب سے ایک ڈی ایس پی اور دو فوجی افسران کے اِغوا کے بعد سوات سیاحوں سے خالی ہوگیا۔ آج کل سوات سیاحت کے حوالے سے سنسان ہے۔
سوات ہوٹلز ایسوسی ایشن کے صدر الحاج زاہد خان اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ہر سال سیاحت کی مد میں سوات میں اربوں روپے آتے ہیں، لیکن پہلے کالعدم تحریکِ نفاذِ شریعت، پھر ملا فضل اللہ کی تحریک، اس کے بعد 2010ء کے سیلاب، پھر 2022ء کے سیلاب اور اب 25 جون کے واقعے نے سیاحت کے شعبے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔
انھوں نے کہا کہ سوات میں 15 سو سے زاید ہوٹل اور ریسٹورنٹ ہیں، جن میں 25 ہزار لوگ بالواسطہ اور 30 ہزار سے زاید بلا واسطہ کام کرتے ہیں۔ اب یہ تمام لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں یا ہونے والے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ موٹر وے بننے کے بعد اور سوات میں امن کے قیام کے ساتھ سال کے بارہ ماہ سیاح سوات آتے تھے۔ پچھلے کئی سالوں سے تو برف باری دیکھنے کے لیے ریکارڈ تعداد میں سیاح سوات آئے ہیں۔ اس وقت سوات میں مسلح شدت پسندوں کی موجودگی اور پولیس کی جانب سے ان کے خلاف کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے سیاحت کا شعبہ تباہی کی طرف تیزی سے گام زن ہے۔