سیدو شریف ہسپتال میں درختوں کی کٹائی، ایں چہ می بینم؟

ایک اخباری اطلاع کے مطابق ’’سیدو شریف ہسپتال میں والئی سوات دور کے قیمتی درختوں کی کٹائی کے خلاف سول سوسائٹی کے ارکان نے ہسپتال میں اُس جگہ احتجاج کیا، جہاں پر درخت کاٹے گئے تھے۔ مظاہرین نے کاٹے گئے درختوں کے پیندوں پر علامتی پھول رکھے اور نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر ’’درختوں کے قاتلوں کو گرفتار کرو‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔ مظاہرین اپنے کم سن بچوں کو بھی احتجاج میں شرکت کے لیے لائے تھے۔ اس موقع پر مقررین نے کہا کہ ایک طرف حکومت درخت لگانے پر زور دے رہی ہے اور دوسری جانب سرکاری اہل کار درختوں کو کاٹ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر اس کے بعد کسی بھی جگہ درختوں کو کاٹا گیا، تو شدید ترین احتجاج کیا جائے گا۔‘‘
پلے کارڈز پر موقع کی مناسبت سے زبردست نعرے درج کیے گئے تھے۔ ایک کارڈ پر پروین شاکر کا یہ خوب صورت شعر پڑھنے کو ملا کہ
کل رات جو ایندھن کے لیے کٹ کے گرا ہے
چڑیوں کو بڑا پیار تھا اُس بوڑھے شجر سے
ایک پلے کارڈ پر پشتو کا یہ خوب صورت شعر پڑھنے کو ملا کہ
مارغان دی راشی زمونگ لپو کی د جالی وکی
غر مو نختر نہ لری، کلے مو چنار نہ لری
دیگر پلے کارڈز پر کچھ اس قسم کے نعرے درج تھے: ’’ہم سے آکسیجن مت چھینو!‘‘، ’’درخت لگائیے، کاٹیے مت!‘‘، ’’درختوں کو قاتلوں کو گرفتار کرو!‘‘، ’’ونہ مۂ وژنئی‘‘، "Tree is our best friend, Civil Society Swat” وغیرہ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے