وکی پیڈیا کے مطابق پروفیسر سید وزیر الحسن عابدی (Syed Wazir ul Hassan Abdi) فارسی زبان و ادب کے ممتازعالم، اورینٹل کالج لاہور میں فارسی کے پروفیسر، غالب شناس، محقق اور مترجم، 29 جون 1979ء کو لاہور میں انتقال کرگئے۔
یکم اگست 1913ء کو موضع پیدی، بجنور، اتر پردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم بجنور میں حاصل کی۔ بی اے کا امتحان پرائیویٹ امیدوار کے طور پر پاس کیا۔ اینگلو عربک سوسائٹی دہلی کے قایم کردہ اسکول (نزد اجمیری دروازہ دہلی) میں فارسی کے استاد مقرر ہوئے۔ 45-1944ء میں دہلی یونیورسٹی سے فارسی میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ پروفیسر ڈاکٹر عبادت بریلوی (سابق پرنسپل اورینٹل کالج لاہور جو ان دنوں دہلی یونیورسٹی میں صدر شعبۂ اُردو تھے ) کی وساطت سے اینگلو عربک کالج میں فارسی کے لیکچرار مقرر ہوئے۔ تقسیمِ ہند سے ا یک سال قبل وظیفہ پر اعلا تعلیم کے لیے دہلی چھوڑ کر تہران یونیورسٹی چلے گئے۔ تہران یونیورسٹی میں پانچ سال زیرِ تعلیم رہے۔ وہاں پر ایم اے (فارسی ) کے علاوہ ڈاکٹریٹ کا مقالہ لکھنے میں مشغول ہو گئے ۔ ابھی تہران ہی میں تھے کہ جامعۂ پنجاب کے وائس چانسلر کی دعوت پر یونیورسٹی اورینٹل کالج کے شعبۂ فارسی میں بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر تعینات ہو گئے۔ اس بنا پر اپنا ڈاکٹریٹ کا مقالہ پیش نہ کر سکے ۔ 1974ء میں بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر ملازمت سے ریٹائر ہو گئے۔ دورانِ تدریس ایم اے کی سطح پر 30 سے زاید طلبہ کی تحقیقی مقالات لکھنے میں رہنمائی کی۔ ریٹائرمنٹ کے بعد شعبۂ تاریخ ادبیاتِ مسلمانانِ پاکستان و ہند سے منسلک ہو گئے۔ کئی سال تک معمولی تنخواہ پر اس شعبہ میں کام کرتے رہے ۔
غالبؔ کی دو نایاب کتابیں باغ دو در اور گلِ رعنا دریافت کر کے مع مفصل حواشی و تعلیقات شایع کیں۔ اس کے علاوہ غالبؔ کے جشنِ صد سالہ کے موقع پر غالبؔ کی فارسی کتابوں کو بڑی محنت سے مرتب کیا۔ ان میں غزلیاتِ فارسی، پنج آہنگ ، اِفادات غالبؔ اور سبد چین خاص طور پر اہمیت رکھتی ہیں۔
پروفیسر صاحب کا ڈھیر سارا تحقیقی کام اب بھی غیر مطبوعہ ہے، جو ان کے نا موافق معاشی حالات کے سبب شایع نہ ہو سکا۔ان کی دیگر تصانیف و تالیفات میں مقالاتِ منتخب، اِفادات غالبؔ، یاد داشت ہائے مولوی محمد شفیع ، سید حسین، اقبال کے شعری مآخذ مثنوی رومی میں اور کوروش اعظم شامل ہیں۔ کلیاتِ خسرو بھی مرتب کی۔ حکومت ایران نے انہیں نشانِ سپاس کا اعزاز عطا کیا۔لا تعداد تحقیقی مضامین و مقالات تحریر کیے جو مختلف رسایل و جراید میں شایع ہوئے۔