(خصوصی رپورٹ) تحریکِ انصاف کے مارچ اور حکومت کی جانب سے سڑکوں کی بندش کی وجہ سے سوات میں آڑو کے زمین داروں کو 24 گھنٹوں کے دوران میں کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ اگر سڑکوں کی بندش کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا، تو مزید کروڑوں روپے کا آڑو خراب ہوجائے گا۔
تحصیل بریکوٹ کے علاقہ ابوہا میں آڑو کے زمین دار متصرف خان کہتے ہیں کہ اس وقت سوات میں "A6” نامی آڑو تیار ہے، جس کی عمر چار دن تک ہوتی ہے۔ یہ پنجاب کے مختلف علاقوں کی منڈیوں تک پہنچایا جاتا ہے۔ اس کی ایک پیٹی میں 6 سے 7 کلو آڑو رکھا جاسکتا ہے، جو پنجاب میں ساڑھے چار سو تا پانچ سو روپے کے عوض فروخت ہوتا ہے۔ گذشتہ روز اچانک سڑکوں کی بندش کی وجہ سے سیکڑوں آڑو کی پیٹیوں سے بھری گاڑیاں راستے میں کھڑی ہیں، جس میں موجود آڑو خراب ہوگیا ہے۔ باقی آڑو گوداموں اور درختوں میں خراب ہو رہا ہے۔
اس حوالے سے ایک کسان محمد اکرام کہتے ہیں کہ سال بھر ہم محنت کرتے ہیں، تاکہ آڑو فروخت کرکے اس سے پورا سال گھر کا خرچہ چلائیں، لیکن سڑکوں کی بندش کی وجہ سے امسال ہماری محنت پر پانی پھیر دیا گیا ہے۔
محکمۂ زراعت سوات کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد عزیر کے مطابق سوات میں 15808 ایکڑ زمین پر آڑو کے درخت کھڑے ہیں، جن سے سالانہ 670400 من یا 3 کروڑ 83 لاکھ سے زاید کلوگرام آڑو کی پیدوار ہوتی ہے۔ اس کی فروخت سے زمین داروں کو 3 ارب 45 کروڑ 33 لاکھ روپے کی آمدن ہوتی ہے۔
سوات میں آڑو کو ملک کے مختلف منڈیوں تک پہنچانے والے ایک ٹھیکیدار ساجد خان کہتے ہیں کہ آڑو کے موسم میں ہزاروں لوگوں کو سوات میں روزگار ملتا ہے۔ ان لوگوں کا تعلق صرف سوات سے نہیں بلکہ صوبے اور ملک کے باقی علاقوں سے بھی ہوتا ہے، لیکن سڑکوں کی بندش کی وجہ سے آڑو کے باغات سے لے کر منڈی میں کام کرنے والوں تک تمام مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں اور سڑکیں کھلنے تک بے روزگار ہی رہیں گے۔