مسلمانانِ عالم کے لیے مقدس ترین اور قابلِ احترام مقامات روئے زمین پر ’’حرمین الشریفین‘‘ ہیں۔ اللہ کا گھر خانہ کعبہ جہاں دنیا کے کونے کونے سے مسلمان فریضۂ حج کی ادائی اور عمرہ کے لیے آتے ہیں، اس گھر کے آدب و احترام کے اپنے تقاضے ہیں۔ فریضۂ حج کے بعد مسلمان مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں نمازیں پڑھنے، روضۂ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زیارت اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر درود و سلام پیش کرنے کے لیے آتے ہیں۔ یہاں حاجی اور زایرین نہایت ادب اور عاجزی کے ساتھ وقت گزارتے ہیں، کیوں کہ یہاں کاینات کی عظیم اور مقدس ترین ہستی اپنے دو دوستوں کے ساتھ آسودۂ خاک ہے۔
ارضِ مدینہ اور روضۂ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی چند فضیلتیں:۔
٭ ارضِ مدینہ پر آسمان سے رحمت کی رم جھم برستی ہے۔ یہ پاک حرم ہے۔ (صحیح مسلم)
٭ یہ خیر و برکت کا گہوارا ہے۔ (مسلم)
٭ مدینے میں ایمان سمٹ جائے گا۔ (مسلم)
٭ جو شخص اِس شہر کے باسیوں سے برائی کا ارادہ کرے گا، اللہ تعالا اسے دوزخ کی آگ میں اسی طرح پگھلائے گا جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔ (ترمذی)
٭ وہ قطعۂ زمین جو میرے منبر اور گھر کے درمیان ہے جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے۔ (آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)
٭ جس نے میری قبر کی زیارت کی، روزِ قیامت اس کی شفاعت مجھ پر لازم ہوگی۔ (آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)
مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں حاضری، عبادت اور روضۂ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زیارت بڑی سعادت مندی ہے۔ مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خصوصاً روضہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زیارت کی کچھ لازمی آداب ہیں۔ یہ کہ زایر یہاں اپنی آواز کو پست اور دھیمی رکھے۔ بلند آواز سے ذکر کرنا احترام اور آداب کے منافی سمجھا جاتا ہے…… یہاں تک کہ درود و سلام بھی بلند آواز سے نہ کہے۔ چہ جائیکہ شور و غل برپا ہو یابے مقصد آوازیں لگائی جائیں۔ اس بارے اللہ تعالا قرآنِ کریم میں مسلمانوں سے فرماتا ہے کہ ’’اپنی آوازوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آوازسے بلند (اونچا) نہ کرو اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو بے ادبی سے بھی نہ پکارو…… جس طرح تم میں سے بعض لوگ بعض کو بلاتے ہیں، تاکہ تمہارے اعمال ضایع نہ ہوں۔ بے شک جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس اپنی آواز کو پست رکھتے ہیں۔ اللہ تعالا نے ان کے دلوں کو تقوا کے لیے خاص کردیا ہے…… ان کے لیے مغفرت اور اجر عظیم ہے۔ (سورۂ حجرات)
مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور زیارتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آداب کا تقاضا ہے کہ جب کوئی مسلمان مدینہ میں حاضر ہو، تو بہتر ہے کہ وہ قبرِ اطہر کی زیارت کی نیت کرے اور حاضر ہوکر نہایت عاجزی اور انکسار سے درود و سلام پڑھے۔ خاموشی کے ساتھ مزارِ اقدس کے قریب کھڑے ہوکر دلی محبت و عقیدت کا نذرانہ پیش کرے۔ احترامِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا تقاضا اور اہلِ ایمان کا شیوہ ہے کہ قبرِ انور کے قریب تیز یا بلند آواز میں گفتگو نہ کرے۔ اگر ہجوم کی وجہ سے روضۂ اطہر تک پہنچنا ممکن نہ ہو، تو دھکم پیل سے مکمل اجتناب کرے اور مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے کسی حصے میں کھڑے ہوکر آہستگی سے درود و سلام پیش کرے۔ اس کے بعد خدا تعالا سے اپنی اور تمام مسلمانوں کی مغفرت کی دعا مانگے۔
نوٹ:۔ امسال ماہِ رمضان میں پاکستان کے چند عمرہ زایرین کی طرف سے مسجدِ نبویؐ میں اپنے سیاسی مخالفین پر آوازے کسنے کے مناظر دیکھنے میں آئے، جس سے مسجد نبوی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور روضۂ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے تقدس کو زِک پہنچا۔ یہ مسلمانوں کا شیوہ نہیں۔
لہٰذا تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ ایسے قسم کے افعالِ شنیعہ سے بچنے کی حتی الوسع کوشش کریں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔