’’ناشتا‘‘ (فارسی، اسمِ مذکر) کا املا عام طور پر ’’ناشتہ‘‘ لکھا جاتا ہے۔
’’فرہنگِ آصفیہ‘‘، ’’نوراللغات‘‘، ’’جدید اُردو لغت‘‘ اور ’’علمی اُردو لغت (متوسط)‘‘ کے مطابق دُرست املا ’’ناشتا‘‘ ہے نہ کہ ’’ناشتہ‘‘ جب کہ اس کے معنی ’’صبح کا تھوڑا سا کھانا‘‘، ’’نہاری‘‘ اور ’’خوراکِ صبح‘‘ کے ہیں۔
رشید حسن خان نے بھی اس لفظ کو ’’اُردو املا‘‘ کے صفحہ نمبر 67 پر ’’ناشتا‘‘ ہی درج کیا ہے۔
فرہنگِ آصفیہ میں اس حوالہ سے دو شعر درج ہیں۔ پہلا حضرتِ میر سوزؔ کا ہے، ملاحظہ ہو:
تجھے نعمتیں ہیں، تو میری بلا سے
مرا روز خونِ جگر ناشتا ہے
دوسرا شعر حضرتِ ذوقؔ کا منتخب کیا گیا ہے، ملاحظہ ہو:
اے غم مجھے تمام شبِ ہجر میں نہ کھا
رہنے دے کچھ کہ صبح کا بھی ناشتا چلے