’’ہامی‘‘ (ہندی، اسمِ مونث) بمعنی ’’ہاں‘‘ یا ’’اقرار‘‘ کا املا عام طور پر ’’حامی‘‘ لکھا جاتا ہے۔
فرہنگِ آصفیہ، نوراللغات، علمی اُردو لغت (متوسط) اور ’’جدید اُردو لغت‘‘ میں ’’ہامی‘‘ درج ہے نہ کہ ’’حامی۔‘‘ اس طرح مذکورہ لفظ کے ذیل میں محاورہ ’’ہامی بھرنا‘‘ درج ہے۔
’’اُردو املا‘‘ کے صفحہ نمبر 287 پر رشید حسن خان اس حوالہ سے رقم کرتے ہیں: ’’ہامی بھرنا‘‘ کے معنی ہیں: اقرار کرنا، ہاں کرنا۔ اس معنی میں ’’حامی‘‘ نہیں لکھنا چاہیے۔ ’’حامی‘‘ کے معنی ہیں: محافظ، مددگار۔ یہ عربی کا لفظ ہے، یہاں اس کا کیا کام؟‘‘
فرہنگِ آصفیہ میں ’’ہامی‘‘ کی تفصیل میں حضرتِ ذوقؔ کا یہ خوب صورت شعر بھی درج ملتا ہے:
بھرے گا بارِ محبت کی کیا فلک ہامی
یہ حوصلہ کوئی رکھے بجز بشر تو کہے
جب کہ نوراللغات میں حضرتِ مومنؔ کا شعر درج ہے:
کیوں مرے قتل پہ ہامی کوئی جلّاد بھرے
آہ! جب دیکھ کے تجھ سا ستم ایجاد بھرے