9 دسمبر، سعدی شیرازی کا یومِ انتقال

وکی پیڈیا کے مطابق سعدی شیرازی (Saadi Shirazi) شہرہ آفاق صوفی شاعر 9دسمبر 1292ء کو شیراز میں انتقال کرگئے۔
1210 ء کو ایران کے شہر شیراز میں پیدا ہوئے۔ پورا نام مصلح الدین شیخ سعدی تھا۔ شیخ سعدی کے نام سے زیادہ جانے جاتے ہیں۔ ایک بہت بڑے معلم جانے اور مانے ہیں۔دو کتابیں ’’گلستان‘‘ اور ’’بوستان‘‘ بہت مشہور ہیں۔ پہلی کتاب (گلستان) نثر میں ہے جب کہ دوسری (بوستان) نظم میں ہے۔
وکی پیڈیا کے مطابق داستانِ حیات ملاحظہ ہو:
والد کی وفات بچپن میں ہی ہو گئی تھی۔ جوانی میں، سعدی نے غربت اور سخت مشکلات کا سامنا کیا اور بہتر تعلیم کے لیے اپنے آبائی شہر کو خیرباد کہا اور بغداد تشریف لے آئے ۔ المدرسۃ النظامیہ میں داخلہ لیا، جہاں اسلامی سائنس، قانون، حکومت، تاریخ، عربی ادب اور اسلامی الٰہیات کی تعلیم حاصل کی۔ جامع نظامیہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد متعدد ملکوں کی سیاحت کی۔ شام، مصر، عراق، انتولیا بھی گئے ، جہاں بڑے شہروں کی زیارت کی۔ گاہکوں سے بھرے پُررونق بازار دیکھے۔ اعلا درجہ کے فنون لطیفہ کے نمونوں سے محفوظ ہوئے اور وہاں کے علما اور فن کاروں سے ملاقاتیں کی۔ آخر ِکار جہادی صوفیوں کے ایک گروہ میں شامل ہو گئے، جو صلیبی جنگوں میں شریک تھا۔ ان کے ساتھ مل کر انہوں نے جنگیں لڑیں۔ ایک ایسی ہی جنگ میں وہ جنگی قیدی بنے اور سات سال اس کیفیت میں گزارے۔ ایک غلام کی حیثیت سے خندقیں کھودنے کے کام پر متعین رہے۔ مملوکوں نے تاوان ادا کیا، تو جنگی قیدیوں کو رہا کیا گیاجن میں سعدی شیرازی بھی شامل تھے۔ قیدسے رہائی کے بعد یروشلم(بیت المقدس) چلے گئے ۔ وہاں سے مکہ اور مدینہ کا رُخ کیا۔ بیس برس کی طویل مسافت کے بعد آخرِ کار اپنے آبائی وطن ایران پہنچے،جہاں اپنے پرانے رفقا کی صحبت میسر آئی۔‘‘