موسمِ سرما کے آغاز میں رضائیوں کی مانگ میں اضافہ ہوجاتا ہے، لیکن زندگی میں جدت اور نت نئی چیزوں کی آمد کے ساتھ روئی کی رضائی کی جگہ پولیسٹر نے لے لی۔ اب روئی کی رضائیاں تیار کرنے والی جگہوں پر کار و بار ماند پڑچکا ہے۔ روئی کی جو مشینیں باقی ہیں، وہ بھی آخری ہی ہیں۔
اس موقع پر پولیسٹر کی رضائیوں کا کام کرنے والے ایک دکان دار فیصل احمد خان نے بتایا کہ روئی کی قیمتوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔ دوسری جانب پولیسٹر کی رضائی وزن میں کم اور ہلکی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ پولیسٹر والی رضائی، روئی والی کے مقابلہ میں زیادہ گرم ہوتی ہے جس کی وجہ سے اب لوگ پولیسٹر کی رضائیاں زیادہ پسند کرتے ہیں۔ اس کی فروخت میں ہر سال اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
پولیسٹر کا کام کرنے والے ایک اور دکان دار باچا کہتے ہیں کہ پولیسٹر کی رضائیاں سنگل بیڈ اور ڈبل بیڈ دونوں کے لیے بنائی جاتی ہیں۔ گاہگ کے ڈیمانڈ کے مطابق اس میں سنگل تہہ یا ڈبل تہہ کا پولیسٹر لگایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روئی کے مقابلے میں پولیسٹر کی رضائی کی دھلائی آسانی سے ہوتی ہے۔ وہ خشک بھی جلدی ہوجاتی ہے۔
اس طرح گھر کے لیے رضائیاں خریدنے والے محمد فروش کہتے ہیں کہ پولیسٹر کی رضائیاں گرم اور ہلکی ہوتی ہیں، اس لیے اب وہ گھر کے لیے پولیسٹر کی رضائیاں خریدنے آئے ہیں۔
پولیسٹر کے تاجر رحیم اللہ نے پولیسٹر کی قیمتوں کے بارے میں بتایا کہ اس وقت اچھی کوالٹی کا پولیسٹر فی کلو 280 روپے اور اس سے نیچے والی کوالٹی 250 روپے کلو دستیاب ہے۔ عام رضائی میں ڈھائی کلو پولیسٹر آتا ہے، جس کی کل قیمت سات سو روپے ہے۔ جس رضائی میں ساڑھے تین کلو پولیسٹر ڈالا جاتا ہے، اس کی قیمت 980 روپے تک سنگل بیڈ کے لیے ہے۔ ڈبل بیڈ رضائی میں اس سے ڈبل پولیسٹر استعمال ہوتا ہے۔
ماہِ اکتوبر میں موسم یخ ہونے کے ساتھ شادی بیاہ کا سیزن بھی شروع ہوجاتا ہے۔ دکان داروں کا کہنا کہ جہیز میں بھی اب لوگ پولیسٹر ہی کی رضائیاں خریدتے ہیں جس کی وجہ سے اکتوبر سے جنوری تک وہ زیادہ مال تیار کرتے ہیں۔ اکثر اوقات دلہن کے گھر والے ایڈوانس میں رضائیاں تیار کروانے کے لیے آرڈر دیتے ہیں۔
……………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔