’’معمّا‘‘ کو عام طور پر ’’معمّہ‘‘ لکھا جاتا ہے۔
’’انشا اور تلفظ‘‘ از رشید حسن خان کے صفحہ نمبر 91 پر اس لفظ کو ’’معمّا‘‘ رقم کیا گیا ہے نہ کہ ’’معمّہ۔‘‘
نوراللغات اور فرہنگِ آصفیہ دونوں کے مطابق دُرست املا ’’معمّا‘‘ ہی ہے جب کہ اس کے معنی پوشیدہ شدہ، مخفی، مبہم، پہیلی، وغیرہ کے ہیں۔
فرہنگِ آصفیہ میں معمّا کے ذیل میں درج شدہ تفصیل میں زکیؔ کا یہ خوب صورت شعر بھی درج ملتا ہے کہ
اسیرِ زُلفِ خوباں خضر بھی ہیں
معمّا ہے یہ عمرِ جاوداں کا